دنیا

دنیا کا سرد ترین رہائشی مقام، سورج صرف 3 گھنٹے طلوع ہوتا ہے

ماسکو: دنیا کا سرد ترین رہائشی مقام روس کا ایک قصبہ ویمیا کون ہے جہاں درجہ حرارت منفی 52 تک چلاجاتا ہے، سردیوں میں یہاں سورج صرف 3 گھنٹوں کے لیے طلوع ہوتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق  قطب جنوبی میں درجہ حرارت اس قدر کم ہے منفی 92 ڈگری سینٹی پر بھی چلا جاتا ہے لیکن روس میں ایک گاؤں ایسا ہے جسے دنیا کا سب سے سرد ترین قصبہ(رہائشی مقام) قرار دیا گیا ہے۔

weather13

یہ دنیا کا سرد ترین رہائشی علاقہ ہے جہاں سردیوں میں سورج صرف تین گھنٹے کے لیے طلوع ہوتا ہے اور گرمیوں میں دن 21 گھنٹے تک ہوجاتا ہے۔

weather6

یہ قصبہ دریائے انڈیگر کے کنارے واقع ہے ،اس قصبے کی کل آبادی 800 افراد پر مشتمل ہے، یہ مستقل طور پر منجمد اور سرد ترین علاقہ ہے جو ہر وقت خوفناک سردی کی لیپٹ میں رہتا ہے جس کا درجہ حرارت منفی 52 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی نیچے چلاجاتا ہے۔

یہاں کی سردی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اگر کسی عمارت سے کھولتا ہوا پانی پھینکا جائے تو وہ زمین پر گرنے سے قبل ہی برف میں تبدیل ہوجاتا ہے۔

weather5

اس گاؤں میں سال 1924 میں تاریخ کا کم ترین درجہ حرارت منفی 71 تک ریکارڈ کیا گیا تھا‌،حیرت انگیز طور پر گاؤں کے مکینوں نے اپنے آپ کو ماحول کے مطابق ڈھال لیا ہے۔

سال بھر برف کی چادر اوڑھے اس گاؤں کے مکینوں کی خوراک قطبی ہرن اور گھوڑے کا گوشت ہے جب کہ مشروب کے طور پر گھوڑے کے دودھ کا استعمال عام ہے یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ غذائیت کی کمی کا شکار نہیں ہوتے۔

weather6

پورے گاؤں کے لیے ایک چھوٹی سی دکان ہے جہاں روزمرہ ضروریات کی چیزیں دستیاب ہوتی ہیں جب کہ راستے میں ایک پیٹرول پمپ بھی ہے جو سیاحوں کو اگلے سفر کے لیے تیار رکھتا ہے۔

weather5

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں کے مکین سارا دن اپنی گاڑیاں چلاتے رہتے ہیں کہ مبادا ایک بار گاڑی بند کی تو انجن مکمل طور پر ہی بند نہ ہو جائے کیوں کہ سخت سردی کے باعث بیٹری ڈاؤن ہوجاتی ہے۔

weather8

گاؤں اب بھی جدید سہولتوں سے محروم ہے یا یوں کہہ لیں کہ گاؤں کے باسیوں نے خود کو ماحول کے مطابق ایسا ڈھال لیا ہے کہ وہ اپنی ضروریات بھی اپنے ماحول اور موسم سے پوری کرتے نظر آتے ہیں۔

weather9

گھروں میں کوئلہ اور لکڑی کو جلا کر توانائی اور روشنی حاصل کی جاتی ہے اور گاؤں کے پاور ہاؤس میں لکڑی یا کوئلہ کی کمی درپیش آجائے تو گاؤں پانچ پانچ گھنٹے کے لیے تاریکی میں ڈوب جاتا ہے۔

weather7

گاؤں میں کھیتی باڑی زمین کی کم یابی اور سخت موسم کے باعث نا ممکن ہے اس لیے پورے گاؤں میں قطبی ہرن، گھوڑے کی فروخت اور آئس فشنگ ہی روزگار کے ذرائع ہیں۔

weather4

گاؤں میں ایک اسکول بھی ہے جو صرف منفی 50  سے زیادہ درجہ حرارت ہونے ہر ہی بند کیا جاتا ہے یہاں سردیوں میں دن 3 گھنٹے تک کا ہوتا ہے جب کہ گرمیوں میں 21 گھنٹے تک کا بھی ہو سکتا ہے۔

weather3

یہاں جون جولائی اور اگست مہینے گرم ترین مہینے ہوتے ہیں جہاں درجہ حرارت کم سے کم 20 سینٹی گریڈ اور زیادہ سے زیادہ 30 درجہ حرارت تک پہنچ جاتا ہے۔

weather10

اس گاؤں میں جدید سہولیات پہنچے بھی تو کیسے کہ یہاں موبائل کی بیٹری کو چارج کیے رکھنا کسی جوئے شیر لانے سے کم نہیں، سخت سردی جب گاڑیوں کو بیٹری کو ڈاؤن کردیتی ہیں تو بے چارہ موبائل کس کھاتے میں آتا ہے۔

weather11

شادی بیاہ کی رسومات ہوں یا خوشی کے کئی اور مواقع یہاں کے مکین خوش ہونا نہیں بھولے، رنگین و سرد موسم میں روایتی رقص اور رسومات کی گرمی ایک الگ ہی ماحول پیدا کر دیتی ہے۔

weather1

جہاں خوشی کے لمحات منفرد و نرالے ہیں وہیں جنازے کی تدفین بھی کسی کٹھن مر حلے سے کم نہیں اپنے پیاروں کو دفنانے کے لیے کئی فٹ گہری قبر کھودنا پڑتی ہے جس کے لیے دہکتے کوئلوں کی مدد سے تہہ در تہہ جمی برف کو پگھلایا جاتا ہے۔

weather2

برف باری کے دوران بھی زمین کی سطح تک پہنچنے کے بعد کھدائی کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور کئی فٹ گہرائی میں مردے دفنا دیئے جاتے ہیں جس میں اکثر تین دن سے ایک ہفتہ تک کاعرصہ بھی لگ جاتا ہے۔

موسم کی سختیوں نے یہاں برسوں سے رہائش پذیر مکینوں کو سخت جان بنا دیا ہے موسمی تغیرات نہ تو یہاں کی معمولات زندگی کو روک پایا ہے اور نہ ہی اس سرزمین سے مکینوں کی محبت کو کم کر سکا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close