پاکستان کی معاونت سے ابوظہبی میں افغان امن بیٹھک کا آغاز، طالبان نمائندے بھی شریک
ابوظہبی: پاکستان کی معاونت سے متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں افغان امن بیٹھک کا آغاز ہوگیا جس میں طالبان نمائندے بھی شریک ہیں۔
پاکستان کی معاونت سے شروع ہونے والے مذاکرات میں اماراتی اور سعودی حکام بھی حصہ ہیں، امریکی معاون خصوصی زلمےخلیل زاد کی سربراہی میں افغانستان میں امن عمل پر گفتگو جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکی اور نیٹو فورسز کی افغانستان سے مرحلہ وار واپسی اور اس کے بعد افغانستان کے نظام حکومت اور سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو کی جارہی ہے۔
افغان وزارت خارجہ کا کہنا
ہے امریکا طالبان مذاکرات کرانا افغان امن عمل میں پاکستان کا عملی قدم ہے،
پاکستانی تعاون فیصلہ کن اہمیت رکھتا ہے۔
دوسری جانب افغانستان میں ترجمان امریکی سفارتخانے کا امریکی ریڈیو سروس وائس آف امریکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکا، پاکستانی حکومت کی طرف سے تعاون بڑھانے کے کسی بھی اقدام بشمول طالبان، افغان حکومت اور دیگر افغانوں کے درمیان مذاکرات کا خیر مقدم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے طالبان سمیت دیگر فریقین سے ملاقاتیں کی ہیں اور افغان مسئلے کے حل کے لیے وہ یہ ملاقاتیں جاری رکھیں گے۔
دوسری طرف ترجمان افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا-طالبان مذاکرات کرانا افغان امن عمل کے لیے پاکستان کا پہلا عملی قدم ہوگا۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جمعے کو پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پیر (17 دسمبر) سے امریکا-طالبان مذاکرات کے آغاز کے بارے میں بتایا تھا، تاہم مذاکرات کہاں ہوں گے یہ تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خط لکھا تھا جس میں پاکستان سے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے تعاون مانگا گیا تھا جس کے جواب میں وزیراعظم نے کہا تھا ہم افغانستان میں امن لانے کے لیے خلوص کے ساتھ پوری کوشش کریں گے۔