تارکین وطن کو روکنےلیےفرانس میں دیوار کی تعمیر
اس دیوار کے تعمیر کے لیے برطانیہ رقم فراہم کرے گا۔
ذرائع ابلاغ میں اسے ’کیلے کی دیوار عظیم‘ کا نام بھی دیا گیا ہے جو چار میٹر (13 فٹ) بلند ہو گی اور کیلے کی بندرگاہ کو جانے والی مرکزی سڑک کے دونوں جانب ایک کلومیٹر کے فاصلے تک تعمیر کی جائے گی۔
برطانوی وزیر داخلہ رابرٹ گڈ وِل کا کہنا ہے کہ تارکین وطن مسلسل برطانیہ آنے والی گاڑیوں میں سوار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی وجہ سے سکیورٹی ’بڑھا دی گئی ہے۔‘
تاہم ٹرک ڈرائیوروں کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ دیوار کی تعمیر عوامی وسائل کا ’برا استعمال‘ ہے۔
دیوار کی تعمیر کا کام اسی ماہ شروع ہونے کی امید ہے اور اسے سال کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔
بندرگاہ، یوروٹنل اور ٹرین ٹریکس کی حفاظت کے لیے کے لے کے دوسری جانب کئی جنگلے نصب کیےگئے
ان میں سے کسی بھی جگہ کو دیوار سے تبدیل سے نہیں کیا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے دیوار کی تعمیر پر آنے والی لاگت کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا گیا ہے تاہم اطلاعات کے مطابق رواں سال کے آغاز میں ڈیوڈ کیمرون نے ایک کروڑ 70 لاکھ پاؤنڈ میں سے 19 لاکھ ادا کرنے کا اعلان کیا تھا۔
منگل کو ارکان پارلیمان کی ہوم افیئرز کمیٹی سے بات کرتے ہوئے گڈ ول کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بندرگاہ پر جو سکیورٹی تعینات کر رہے ہیں اسے بہتر آلات کے ساتھ بڑھا رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم بہت جلد ایک بڑی دیوار تعمیر کرنے جا رہے ہیں۔ ہم نے جنگلے کا کام کر لیا ہے، اب ہم دیوار کا کام شروع کریں گے۔‘
تاہم روڈ ہولج ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹیو رچرڈ برنیٹ نے اس منصوبے کو عوامی وسائل کا ’برا استعمال‘ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیوار کے لیے رقم دینے کے بجائے سڑکوں کے ساتھ سکیورٹی بڑھانا زیادہ بہتر ہوتا۔
خیال رہے کہ جنگل کیمپ اور شمالی فرانس میں قائم دیگر کیمپوں میں مقیم تارکین وطن بندگارہوں اور چینل ٹنل آنے والے ٹرکوں کے ذریعے برطانیہ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایک فوٹیج دکھائی تھی جس میں انسانی سمگلر کیلے کی سڑک پر ایک درخت کو گھیسٹ رہے تھے تاکہ وہ ٹرکوں کو روک کر اس میں تارکین وطن کو سوار کروا سکیں۔
پیر کو فرانسیسی ٹرک ڈرائیوروں کی جانب کے لے جانے والی مرکزی شاہراہ بلاک کر احتجاج کیا گیا جس میں جنگل کیمپ کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔