اسرائیل عرب ممالک کا ’انتہائی اہم اتحادی‘ ہے، نیتن یاہو
اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل ایران اور داعش کے خلاف عرب ممالک کا ’انتہائی اہم‘ اتحادی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے برازیل کے شہر ریوڈی جنیرو کے دورے کے دوران گلوبو ٹی وی کو بتایا کہ ’خطے میں ایران اور داعش کے خلاف اسرائیلی کوششیں عرب دنیا کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی وجہ بنیں‘۔
اسرائیلی وزیراعظم کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے ہمسایہ ملک میں ایرانی ٹھکانوں پر فضائی حملوں میں اضافہ کیا ہے، اس کے ساتھ ہی اسرائیل نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شام سے امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے کو تسلیم بھی کیا ہے۔
خیال رہے کہ نیتن یاہو نے بارہا متنبہ کیا ہے کہ ایران ان کے ملک کو تباہ کرنے کے لیے جوہری ہتھیار تیار کررہا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’بدقسمتی سے ہم نے فلسطینیوں کے ساتھ تعلقات میں کوئی پیش رفت نہیں کی، ان میں سے نصف سے زائد افراد پہلے ہی ایران اور مذہبی انتہاپسندی کے زیر اثر ہیں‘۔
مستقبل میں ایرانی قیادت سے امن مذاکرات سے متعلق سوال پر اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ اگر ایران ہمیں تباہ کرنے کے عزم پر قائم رہتا ہے تو میری طرف مذاکرات کے معاملے پر صاف انکار ہے‘۔
بنجمن نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ’ ایران سے مذاکرات کا واحد راستہ یہ ہے کہ وہ خود کو مکمل طور پر بدلے‘۔
خیال رہے کہ بنجمن نیتن یاہو لاطینی امریکا کے ملک برازیل کے نو منتخب صدر جائر بولسونارو کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے برازیل میں ہیں۔
صدارتی تقریب میں شرکت کے علاوہ اسرائیلی وزیراعظم تقریب میں شریک امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو سے مذاکرات بھی کریں گے۔
مائیک پومپیو اور بنجمن نیتن یاہو شام سے امریکی فوج کے انخلا اور مشرق وسطیٰ میں ایرانی سرگرمیوں سے متعلق تبادلہ خیال کیے جانے کے امکانات ہیں۔
بنجمن نیتن یاہو نے شام سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کے باوجود ایران کے خلاف حکمت عملی میں تبدیلی کے تاثر کو رد کردیا تھا۔
چند روز قبل اسرائیل نے ملک میں قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کی منظوری دیتے ہوئے اپریل میں انتخابات کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیلی قانون کے مطابق انتخابات نومبر 2019 میں ہونے تھے لیکن وزیر دفاع کے مستعفی ہونے کی وجہ سے قانون سازی میں مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ 120 ارکان پر مشتمل اسرائیلی پارلیمنٹ میں حکومتی اتحاد کو صرف ایک رکن سے برتری حاصل تھی اور اس کے ارکان کی تعداد 61 تھی۔