جنگ بندی کے بعد حلب میں پہلی فضائی کارروائی
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شام میں گذشتہ پیر سے شروع ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر یہ پہلی فضائی کارروائی ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ حملے کس نے کیے ہیں یہ ابھی واضح نہیں ہو سکا ہے۔
ادھر روس نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ سے لڑنے والے شامی فوجیوں پر امریکہ کی فضائی بمباری نے ملک میں جاری غیر یقینی جنگ بندی کو مزید خطرے میں ڈال دیا ہے۔
تاہم فرانس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر خلاف ورزیوں کے پیچھے شامی حکومت خود ہے۔
شامی شہر حلب میں ایک کارکن نےبتایا کہ مشرقی علاقوں کرم الجبل اور الشہر میں فضائی کارروائیاں کی گئی ہیں، جبکہ حلب کے ذرائع ابلاغ کے مطابق الشغور کے قریب فضائی حملے میں تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس سے قبل سنیچر کو امریکی اتحادی افواج کی جانب سے کیے جانے والے حملے کے بارے میں اقوامِ متحدہ میں روس کے سفیر ویٹالی چرکن ککا کہنا تھا کہ اس حملے نے جنگ بندی کے مستقبل پر بڑا سوالیہ نشان ڈال دیا ہے۔
روس کے مطابق اس حملے میں کم از کم 60 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
امریکہ نے ’غیر ارادی‘ طور پر انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہارِ افسوس کیا ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ جب اتحادی طیاروں کو معلوم ہوا کہ علاقے میں شامی افوج ہیں تو فضائی بمباری روک دی گئی تھی۔
سنیچر کی رات سکیورٹی کونسل کی میٹنگ کے دوران روس اور امریکہ کے نمائندوں کی جانب سے ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
خیال رہے کہ اس حملے کے بعد روس کی جانب سے سکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا تھا۔