روس امدادی قافلے پر حملے کا ذمہ دار ہے
خیال رہے کہ پیر کو شام کے شہر حلب کے قریب اقوامِ متحدہ کے امدادی قافلے کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 20 افراد ہلاک ہوئے جبکہ سامان سے بھرے 31 میں سے 18 ٹرک تباہ ہو گئے تھے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس حملے کو بہت المناک انسانی حادثہ قرار دیا ہے۔
دو روسی جنگی جہاز اس حملے کے ذمہ دار ہیں۔
مگر روس کا موقف ہے کہ نہ تو اس نے اور نہ ہی شامی جہازوں نے حملہ کیا ہے اور یہ حادثہ کسی فضائی حملے کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ زمین پر آگ لگنے سےپیش آیا ہے۔
اس سے قبل اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے شامی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پانچ سالہ خانہ جنگی میں اس نے زیادہ تر اپنے شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے آخری خطاب میں بان کی مون کا کہنا تھا کہ جو بھی شام میں ایک دوسرے سے جنگ لڑنے والوں کی حمایت کرتا ہے ان کے ہاتھوں پر بھی خون لگا ہوا ہے۔
خیال رہے کہ امدادی قافلے پر حملے کے بعد اقوامِ متحدہ نے شام بھجوائی جانے والی تمام امداد کو معطل کر دیا ہے۔
ادھر نیویارک میں موجود سفیر ایک ہفتے تک چلنے والے جنگ بندی کے معاہدے کو بچانے کے لیے کوشاں ہیں۔
امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری نے روسی ہم منصب سرگئی لاؤورف سے بات چیت میں اصرار کیا کہ معاہدہ ’بےجان نہیں‘ ہوا۔
آئندہ ملاقات جمعے کو ہوگی۔
بان کی مون نے کہا کہ ’بہت سے گروہوں نے بہت سے معصوموں کو مارا ہے مگر شامی حکومت سے زیادہ نہیں جس نے علاقوں کو بیرل بموں سے نشانہ بنایا اور منظم انداز میں ہزاروں قیدیوں پر تشدد کیا۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو ممالک اس جنگ میں مدد فراہم کر رہے ہیں ان کے ہاتھ بھی خون میں رنگےہوئے ہیں۔
سیکریٹری جنرل نے اقوامِ متحدہ کے قافلے پر حملے کو بیزار کر دینے والا، وحشیانہ اور بظاہر جان بوجھ کر کیا گیا اقدام قرار دیا اور کہا کہ اس کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے۔
شام نے بان کی مون پر اقوامِ متحدہ کے منشور کا تمسخر اڑانے کا الزام عائد کیا ہے۔
شامی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ بین الاقوامی اختلافات کا حل نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
یاد رہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ بظاہر پیر کو اس وقت ختم ہوگیا تھا جب شامی فوج نے یہ کہہ کر اس کے خاتمے کا اعلان کیا تھا کہ باغی گروہ مسلسل معاہدے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
شامی فوج کے اعلان کے چند ہی گھنٹوں کے بعد حلب کے قریب باغیوں کے زیرِ قبضہ حلب کے علاقوں اور وہاں سے گزرنے والے اقوامِ متحدہ کے امدادی قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔
اروم الکبریٰ نامی علاقے میں موجود عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ فضائی تھا تاہم ابھی تک اس حملے کی نوعیت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
حملے میں 20 شہری ہلاک ہوئے جبکہ 31 ٹرک مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
روس امریکہ اور شام تینوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ انھوں نے نہیں کیا۔