واشنگٹن: امریکی جریدے نےخوفناک انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران پر حملے کے لیے بہانے ڈھونڈ رہی ہے۔ وال سٹریٹ جنرل کے مطابق ایران پر پابندیوں اور ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے پیچھے جان بولٹن کا ہاتھ ہے جو تہران کے خلاف عسکری کارروائی کے لیے پر تول رہے ہیں۔
جان بولٹن کی ایران پر حملے کی خواہش نئی نہیں ہے، ٹرمپ کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر متعدد بار ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔
اب امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ تہران کے خلاف عسکری کارروائی کے لیے بہانے کی تلاش میں ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس جب عراق کے شہر بغداد اور بصرہ میں امریکی سفارتخانوں کے قریب راکٹ پھینکے گئے تو جان بولٹن نے پینٹاگون سے ایران کے خلاف عسکری کارروائی کی سفارش کی تھی جسے اس وقت کے وزیر دفاع جیمز میٹس نے مسترد کر دیا۔
وال سٹریٹ جنرل کے مطابق ایران پر پابندیوں، شام پر میزائیل حملے اور ایران ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے پیچھے بھی جان بولٹن کا ہاتھ ہے جبکہ وزیر دفاع جیمز میٹس نے جان بولٹن سے اختلافات کے باعث ہی استعفیٰ دیا تھا۔