رواں برس تین لاکھ ساٹھ ہزار پناہ گزینوں کو جگہ دیں گے
براک اوباما نے منگل کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک سربراہان مملکت کو بتایا کہ جرمنی اور کینیڈا نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ رواں برس دوگنی تعداد میں پناہ گزینوں کو اپنے ہاں جگہ دیں گے۔
مسٹر اوباما کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم مسئلے سے دوچار ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق دو کروڑ دس لاکھ پناہ گزین اپنے ملکوں سے جنگ یا ظلم وزیادتی کے باعث نکلنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
شام میں چھ سال سے جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں وہاں سے نوے لاکھ افراد نے نقل مکانی کی۔
صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ ’ہم نہ اپنی آنکھیں موڑ سکتے ہیں نہ اپنی پشت پھیر سکتے ہیں، ان خاندانوں پر اپنے دروازے بند کر دینا اپنی روایات سے دھوکہ دہی ہوگی۔‘
اگلے مالی سال کے لیے امریکہ نے ایک لاکھ دس ہزار نئے پناہ گزینوں کو جگہ دینے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ اس کے مقابلے رواں ماہ تک یہ تعداد 85 ہزار ریکارڈ کی گئی ہے۔
امریکی صدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور روس کے درمیان میں شام کے لیے طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کو غلطی سے ہونے والے ایک امریکی فضائی حملے کی وجہ سے نقصان پہنچا۔ بعد ازاں شامی فوج نے یہ کہہ کر جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کیا کہ باغی معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہے۔
بعدازاں شام میں اقوامِ متحدہ کے امدادی قافلے پر بھی حملہ ہوا جس میں 20 افراد ہلاک ہو گئے اور اقوامِ متحدہ نے شام کے لیے تمام امداد معطل کرنے کا اعلان کیا۔
اقوامِ متحدہ کے ممبر ممالک جو پناہ گزینوں کی مدد کر رہے ہیں کا کہنا ہے کہ وہ پناہ گزین بچوں کے لیے سکولوں اور پناہ گزینوں کو روزگار فراہم کرنے میں مدد کریں گے۔