فلپائنی صدر نے اوباما کے بعد یورپی رہنماﺅں کو بھی کھری کھری سنادیں
غیرملکی میڈیا کے مطابق فلپائنی صدر کی جانب سے منشیات کے خلاف شروع کی گئی مہم پر یورپی یونین نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے منشیات کی روک تھام کے نام پر لوگوں کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جس کے جواب میں صدر روڈریگو ڈیوٹرٹی کا کہناتھا کہ یورپی یونین کے تحفظات کی کوئی حیثیت نہیں جب کہ یورپ کا کفارہ ادا کرنے کے لئے ملک میں منشیات کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔
فلپائنی صدر نے فرانس اور برطانیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک منافق ہیں جنہوں نے ہزاروں عرب ممالک سمیت دیگر ممالک کے لوگوں کو قتل کیا اس لئے انہیں فلپائن کے اقدامات کی مذمت کرنے کی ضرورت نہیں،منشیات کے خلاف مہم ہرحال میں جاری رہے گی یورپی یونین جو کرنا چاہے کرلے۔فلپائنی صدر نے رواں سال مئی میں انتخابات میں کامیابی کے بعد 6 ماہ کے اندر ملک سے منشیات کے کاروبار کے خاتمے کا اعلان کیا تھا اور 30 جون کو حکومت سنبھالنے کے بعد منشیات کے خلاف مہم میں اب تک 3 ہزار افراد کو پولیس مقابلوں میں مارا جاچکا ہے جب کہ روڈریگو ڈیوٹرٹی کا کہناتھا کہ منشیات کے خاتمے کے لئے مہم کو مزید 6 ماہ کے لئے بڑھانا ہوگا کیوں کہ یہ مسئلہ ہماری سوچ سے بھی بڑا نکلا ہے۔