تین سالہ بچے کی سائبیریا کے جنگلات سے واپسی
تین سالہ بچہ سیرن ڈوپکٹ جنگل میں کھردری زمین پر ایک درخت کے نیچے سوتا رہا۔
جنگل میں کھو جانے سے قبل سیرن ڈوپکٹ کی جیب میں چاکلیٹ کا صرف ایک چھوٹا سا ٹکرا موجود تھا۔
بچے کو ڈھونڈنے کے لیے بڑے پیمانے پر فضائی سرچ آپریشن کیا گیا تھا۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بچہ شاید اپنے پالتو کتے کے پیچھے چلتے چلتے جنگل میں پہنچ کر گم ہو گیا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق بچہ تمام وقت اپنی پردادی کی نگرانی میں رہتا ہے تاہم وہ اپنے گاؤں خوت کے قریب ہی موجود توا ریپبلک کے گھنے جنگل میں میں گھس گیا تھا۔
جب تک کہ اس بچے کے چچا اسے تلاش کرنے میں کامیاب ہوتے، اسے شدید کم درجہ حرارت، جنگلی جانوروں کے حملے کے خطرے اور تیزی سے بہتے دریا کے قریب 72 گھنٹے گزارنا پڑے۔
سرچ آپریشن میں مقامی پولیس کے ہمراہ گاؤں کے لوگ بھی شامل تھے جبکہ فضائی سرچ کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا گیا تھا۔
سرچ آپریشن میں شامل ایک افسر نے بتایا کہ بچے نے اپنے چچا کی آواز پہچان کر وہاں اپنی موجودگی کا بتایا۔
ان کا کہنا تھا کہ بچے نے چچا کے گلے لگتے ہی پہلا سوال یہی کیا کہ ’کیا میری گاڑی (کھیلنے والی) ٹھیک ہے۔‘
بچے کی واپسی پر گاؤں میں خوشی کا سماں ہے جبکہ ڈاکٹر نے اس کی حالت تسلی بخش قرار دی ہے۔
سائبیرین ٹائمز کے مطابق اس تین سالہ بچے کو اب ’موگلی‘ کا نام دیا گیا ہے۔ موگلی ایک مشہور ناول ’جنگل بک‘ کا تصوراتی کردار ہے جنگل میں ہی بڑا ہوتا ہے۔