دنیا

قرغز لڑکے کی تصویر کے بعد غربت پر بحث

اس تین سالہ لڑکے کا تعلق جنوبی قرغزستان کے علاقے اوش سے ہے۔

اسے فیس بک پر اس تبصرے کے ساتھ پوسٹ کیا گیا تھا: ’بہتر ہوتا کہ یہ بچہ بازار کی بجائے گھر یا کسی کنڈرگارٹن میں سو رہا ہوتا۔‘ دوسرے لوگوں نے بھی اسی قسم کے تبصرے کرتے ہوئے اس کی ماں کو موردِ الزام ٹھہرانا شروع کر دیا۔

لیکن کئی لوگوں نے حکومت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری حکام پر ڈال دی ہے۔ ایک شخص نے لکھا: ’ریاستی گیدڑ۔ تمھیں نہیں پتہ کہ لوگ زندگی کیسے گزار رہے ہیں۔‘

کئی لوگوں نے اس موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے صدر الماس بیگ آتامبایف کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک صارف نے لکھا: ’اس کے ذمہ دار آتامبایف ہیں۔‘

ٹرینڈنگ نے لڑکے کی ماں زلفیہ یوسینووا سے بات کر کے پتہ چلانے کی کوشش کی کہ اس تصویر کے پیچھے کیا کہانی ہے۔

انھوں نے بتایا: ’میں کام کر رہی تھی کہ میرا بیٹا سو گیا۔ میرے پاس اسے زمین پر ایک محفوظ جگہ سلانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ میں نے اس کے نیچے گتے کا کارٹن رکھ دیا۔ وہ صرف دس سے 15 منٹ تک سویا ہو گا۔‘

زلفیہ نے کہا ہے کہ ان کے خاوند کام کی تلاش میں روس گئے ہوئے ہیں اور خاندان مالی مشکلات کا شکار ہے۔

یہ کہانی انوکھی نہیں ہے۔ بی بی سی قرغز سروس نے ہمیں بتایا کہ بہت سے خاندان روس سے بھیجی جانے والی رقوم پر انحصار کرتے ہیں، اور جتنا روس کی معیشت لڑکھڑا رہی ہے، اتنا ہی قرغزستان آنے والی رقوم میں کمی آتی جا رہی ہے۔

روس میں 15 لاکھ کے قریب قرغز ہیں، جو قرغزستان کی کل آبادی کا 20 فیصد بنتا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ اس تصویر نے ایک دکھتی رگ چھیڑ دی ہے، اور بہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ صدر کو اس خاندان کی مدد کرنی چاہیے۔

مقامی میڈیا کے مطابق حکام نے اس ضمن میں کئی وعدے کیے لیکن ابھی تک ان میں سے کوئی بھی وفا نہیں ہوا۔

زلفیہ کہتی ہیں: ’ایک وزیر میرے گھر آئے اور میرے بچوں کے لیے کھانے کے ڈبے، کمبل، برساتیاں اور جوتے لے آئے۔ میں اس اقدام کی قدر کرتی ہوں۔ اس کے علاوہ مجھے کوئی اور مدد نہیں ملی۔ میں نے میڈیا پر پڑھا کہ صدر نے میرے لیے مستقل رہائش فراہم کرنے کا حکم دیا ہے لیکن اس کے بعد سے میں اس بارے میں کچھ نہیں سنا۔‘

لیکن مدد کے باوجود کہتی ہیں کہ یہ تصویر ان کے لیے سخت شرمندگی کا باعث بنی ہے۔ ’میں شرمندہ ہوں۔ میں غریب سہی، لیکن میں اپنے بچوں کا خیال رکھتی ہوں۔ میں سست نہیں ہوں۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close