Featuredدنیا

کوشش ہے کہ افغانستان میں انتخابات سے قبل امریکا اور طالبان کا معاہدہ ہوجائے، زلمے خلیل زاد

واشنگٹن: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ افغانستان میں جولائی کے انتخابات سے قبل طالبان سے امن معاہدے کی کوشش کی جائے گی تاکہ طالبان بھی انتخابی عمل کا حصہ بن سکیں۔

واشنگٹن میں یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے خطاب میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ ‘طالبان سے بات چیت بالکل ابتدائی مرحلے پر ہے اور ایک لمبے سفر کے آغاز کے ابھی دو تین قدم ہی اٹھائے گئے ہیں’۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ‘طالبان فوری جنگ بندی کے لیے تیار نہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح مطالبات منوانا مشکل ہوگا’۔

زلمے خلیل زاد نے کہا، ‘ہم افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے امن معاہدہ چاہتے ہیں، ہم اس سال کو افغانستان میں امن کا سال قرار دینا چاہتے ہیں’۔

ساتھ ہی انہوں نے افغان طالبان سے مذاکرات کی کوششوں میں پاکستان کے مثبت کر دار کی تعریف بھی کی۔

انھوں نے کہا، ‘امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں پاکستان کی سہولت کاری کو سراہتے ہیں، تاہم امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان مزید کردار ادا کرے، پاکستان طالبان دھڑوں میں بات چیت کے حق میں ہے’۔

زلمے خلیل زاد نے بتایا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز تک لانے کے بدلے میں پاکستان کو کچھ نہیں دیا گیا، تاہم افغانستان میں امن پاک-امریکا تعلقات بہتر کرنے میں معاون ہوگا اور افغانستان سے بہتر تعلقات اور خطے میں امن سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔

امریکی صدر کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ ‘امریکا پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے اور مفاہمت کی جو کوششیں پاکستان نے کی ہیں، اُن کی وجہ سے پاکستان اہم ملک کی حیثیت اختیار کر گیا ہے’۔

زلمے خلیل زاد نے افغان امن عمل میں روس کے مثبت کردار کا بھی خیر مقدم کیا۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ کے آخر میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران افغان طالبان اور امریکا کے درمیان 17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کے معاملے پر پیش رفت ہوئی تھی اور رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ مذاکرات کے دوران 18 ماہ کے اندر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء پر اتفاق کرلیا گیا، تاہم کسی بھی فریق کی جانب سے اس کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

یہ بھی واضح رہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ کر افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے تعاون مانگا تھا جس کے جواب میں وزیراعظم نے خلوص کے ساتھ پوری کوشش کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی، جس کے بعد طالبان اور امریکی حکام کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close