ٹیریزا مے یورپی یونین سے علیحدگی کا بل متعارف کروائیں گی
گریٹ ریپل بل کی منظوری سے یورپیئن کمیونٹی ایکٹ قانون کی کتاب سے ہٹ جائے گا جس سے برطانیہ میں یورپی یونین کے قوانین کی بالا دستی بھی ختم ہو جائے گی۔
اس کے ساتھ ہی حکومت یورپی یونین کے دیگر قوانین کو برطانوی قانون میں ضم کرنے کی کوشش کرے گی اور یونین کے جن قوانین کی ضرورت نہیں ہے انھیں پوری طرح سے ختم کر دیا جائے گا۔
اخبار سنڈے ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں وزیر اعظم ٹریزا مے نے کہا کہ تنسیخی بل ‘برطانیہ کے ایک بار پھر سے خود مختار اور آزاد ملک بننے کا پہلا مرحلہ ہو گا۔’
ان کا کہنا تھا: ‘اس سے طاقت اور اختیارات ملک کے منتخب اداروں کے پاس واپس آ جائیں گے، اس کا مطلب یہ ہے کہ برطانیہ میں یورپی یونین کے قوانین کی بالادستی ختم ہو جائے گی۔’
برطانوی وزیراعظم نے اس طرح کے بل کا وعدہ ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب ان کی جماعت کنزرویٹیو پارٹی کا سالانہ کنونشن ہونے والا ہے۔
تاہم وزیرِاعظم مے کا کہنا ہے کہ وہ یہ نہیں چاہتیں کہ اس کنونشن میں یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے مسائل ہی چھائے رہیں۔
سنہ 1972 کے ایکٹ کے خاتمے کا نفاذ اس وقت نہیں ہو گا جب تک برطانیہ شق 50 کے تحت یورپی یونین سے پوری طرح الگ نہیں ہو جاتا۔
برطانوی وزیراعظم نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ یونین سے الگ ہونے کے عمل کی ابتدا آئندہ برس سے قبل نہیں کریں گی۔
ارکان پارلیمان میں اس بات پر بھی اختلافات ہیں کہ وہ یورپی یونین سے وہ پوری طرح نکل جائیں اور امیگریشن پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے سنگل مارکیٹ کا راستہ اختیار کریں یا پھر آزادانہ تجارت کے زون میں ہی رہتے ہوئے یورپی یونین کے بعض اصولوں پر عمل پیرا رہیں۔
کنزرویٹیو پارٹی کے اس سالانہ کنونشن میں ملازمین اور محنت کش طبقے کے حقوق پر بھی بات ہوگی اور اس بات پر زور دیا جائے گا کہ ملازمت کے حقوق کی پوری پابندی کی جائے گی۔
یورپی یونین سے متعلق امور کے موجودہ وزیر ڈیوڈ ڈیوس کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے یونین سے علحیدہ ہونے کا بہانہ بنا کر مزدور طبقے کے حقوق سلب کرنے کی کوشش کی تو وہ اس کی پرزور مخالفت کریں گے اور کہیں گے کہ اس معاملے میں برطانیہ کے قوانین یورپی یونین سے بھی زیادہ بہتر ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ برطانوی مزدوروں کو یہ کہہ کر ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ’’جب ہم یونین چھوڑ دیں گے تو ملازمت کے حقوق بھی چھن جائیں گے،‘‘ میں سختی سے کہتا ہوں کہ نہیں ایسا نہیں ہو گا۔ جیسے ہی ہم الگ ہوں گے برطانیہ کے ہاتھ میں مکمل اختیار ہو گا۔’