پاکستان اور بھارت تحمل کا مظاہرہ کریں، عالمی برادری کا مطالبہ
بھارت کی جانب سے پاکستانی سرحدی حدود کی خلاف ورزی اور دراندازی کے بعد عالمی برادری نے پاکستان اور بھارت سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔
آج (26 فروری کو) بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش پر پاک فضائیہ نے بروقت ردعمل دیتےہوئے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق چین نے اس معاملے پر پاکستان اور بھارت دونوں کو معاملہ فہمی سے چلنے کا مشورہ دیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کینگ نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور ایسے اقدامات کریں جس سے خطے کی صورتحال مستحکم کرنے میں مدد ملے اور دوطرفہ تعلقات بہتر ہوں۔
پاکستان اور بھارت سے رابطے میں ہیں، یورپی یونین
دوسری جانب یورپی یونین نے بھی جوہری طاقت کے حامل دونوں ملکوں سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
یورپی یونین کے ترجمان ماجا کوسی جینسک نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم دونوں ملکوں سے رابطے میں ہیں اور ہمارا ماننا ہے کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ دونوں ملک زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لیں اور تناؤ میں مزید اضافے سے گریز کریں۔
آسٹریلیا کا پاک بھارت سے مفاہمتی رویہ اختیار کرنے کا مطالبہ
آسٹریلوی وزارت خارجہ نے بھارتی دراندازی کی کوشش کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کسی بھی مہم جوئی سے پرہیز کرتے ہوئے باہمی گفت و شنید کے ذریعے اپنے تنازعات ختم کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ایسے اقدام سے احتراز کیا جائے جس سے خطے کی امن و سلامتی کو خطرہ درپیش ہو۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے بتایا تھا کہ آزاد کشمیر کے علاقے مظفرآباد میں داخل ہونے کی کوشش کر کے بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی، جس پر پاک فضائیہ فوری طور پر حرکت میں آئی اور بھارتی طیارے واپس چلے گئے۔
پاکستان نے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے بھارتی جارحیت قرار دیا تھا اور معاملے پر فوری طور پر قومی سلامتی کمیٹی کا اعلیٰ سطح اجلاس طلب کر لیا گیا تھا۔
اجلاس میں بالاکوٹ کے قریب مبینہ دہشتگردی کے کیمپ کو نشانہ بنانے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان نے مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا بھارت نے بلاجواز جارحیت کا آغاز کیا ہے جس کا جواب پاکستان اپنے منتخب کردہ وقت اور مقام پر دے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بھارت کا عمل پاکستان کے خلاف جارحیت ہے اور پاکستان اس کا جواب دے گا۔
اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ اسد عمر موجودہ صورتحال کے پیش نظر مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس کل بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی بلایا جائے گا، اس کے علاوہ وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ اسد عمر اور میں (شاہ محمود قریشی) پر مشتمل ایک تین رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جو پارلیمانی رہنماؤں سے بات کرے گی اور سیاسی قیادت سے مشاورت کرے گی اور اس صورتحال پر اعتماد میں لے گی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا کو موقع پر لے جایا جائے، موسم کی صورتحال بہتر ہونے پر انہیں ہیلی کاپٹروں میں لے جایا جائے گا تاکہ وہ خود جائے وقوع کو دیکھیں اور بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کریں۔
وفاقی وزرا کی مشترکہ پریس کانفرنس کے کچھ دیر بعد ہی پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے پریس بریفنگ دی، جس میں انہوں نے بھارت کو خبردار کیا کہ اب وہ پاکستان کے جواب کا انتظار کرے جو انہیں حیران کردے گا، ہمارا ردِعمل بہت مختلف ہوگا، اس کے لیے جگہ اور وقت کا تعین ہم خود کریں گے۔