تیونس: عرب لیگ نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضہ تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
عرب رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے قبضے کے مسئلے کو 2002 میں اٹھائے گئے ‘عرب پیس انیشیوٹیو’ کے مطابق حل کیا جائے، جس کے مطابق اسرائیل کو اس صورت میں تسلیم کیا جائے گا جب اسرائیلی فوج مکمل طور پر مقبوضہ بیت المقدس، مغربی کنارے اور گولان کی پہاڑیوں سے انخلا کرے گی۔
تیونس میں منعقد عرب لیگ کے اجلاس کے دوران 22 ممالک کے نمائندوں اور سربراہان مملکت نے شرکت کی۔
شرکاء نے مشترکہ طور پر گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیل کے گٹھ جوڑ کی شدید مذمت کی جب کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
عرب رہنماؤں نے گولان کی پہاڑیوں کو ‘شام کا مقبوضہ علاقہ’ قرار دیا۔
عرب لیگ کے افتتاحی سیشن میں سعودی فرماں رواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے گولان کی پہاڑیوں سے متعلق امریکی اقدام کو شام کی سالمیت پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا۔
تیونس کے وزیر خارجہ خمیس جنیوئی نے اجلاس کے اختتامی بیان میں کہا کہ عرب دنیا میں تنازعات ناقابل قبول ہیں، خطے میں استحکام کے لیے عرب ممالک کے درمیان مفاہمت بنیادی نکتہ ہے۔
اردن کے شاہ عبداللہ نے اس موقع پر وعدہ کیا کہ وہ مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔
مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے کہا کہ مسائل کے لیے حل کیےلئے جامع اقدامات کی ضرورت ہے، تکلیف دہ مسائل نے 7 دہائیوں تک توانائیاں ضائع کیں جنہیں اب حل کرنا ہوگا، فلسطین اتھارٹی کے صدر محمد عباس کا کہنا تھا کہ امریکا مسلسل اسرئیلی قبضے کی پشت پناہی کر رہا ہے۔