یمن میں جنازے پر بمباری، 140 سے زیادہ ہلاکتیں
یمن میں اقوامِ متحدہ کے سینئر اہلکار جیمی میکگولرک نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور اسے ہولناک قرار دیا ہے
باغی حکام نے نے اس حملے کی ذمہ داری سعودی عرب پر عائد کی ہے جو اتحادی فوج کی کی مدد سے ایک سال سے زاید عرصے سے شیعہ حوثی باغیوں کے خلاف جنگ کر رہا ہے تاہم سعودی اتحاد کی جانب سے اس حملے کے الزام کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
ادھر امریکہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کا سعودی عرب سے سکیورٹی تعاون ’بلینک چٹ‘ نہیں ہے۔
وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ ’ہم اپنی مدد کو امریکی اصولوں، اقدار اور فائدے سمیت یمن میں ہولناک جنگ کے خاتمے کے حصول کے لیے مواقف بنانے کے لیے تیار ہیں۔‘
سعودی عرب کی جانب سے حوثی باغیوں کے خلاف اتحاد میں یمنی حکومت بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب یمن میں ایک سال سے زائد عرصے سے حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے جس میں چھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
یمن سے متعلق اقوامِ متحدہ کی پالیسی کو بھی انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
دو ماہ قبل یمن میں بین الاقوامی امدادی اداروں کےلیے کام کرنے والوں کارکنوں نے اقوام متحدہ کی طرف سے بچوں اور عورتوں پر ظلم کرنے والوں کی فہرست میں سے یمن پر حملہ آور سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا نام خارج کیے جانے پر شدید رنج اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے یمن کے لوگوں کے ساتھ صریحاً زیادتی قرار دیا تھا۔
یمن میں حوثی باغیوں کی حکومت کا کہنا ہے کہ اتحادیوں کے فضائی حملے میں کم از کم 500 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حوثی باغی یمنی حکومت کے خلاف برسرِ پیکار ہیں اور یمنی حکومت کی مدد سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی فوج کر رہی ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اس نے 300 کفن تیار کر لیے ہیں۔
جنازے کی رسومات ایک ہال میں ادا کی جا رہی تھیں جب یہ فضائی حملہ کیا گیا۔ اس ہال کے اندر اور باہر انسانی اعضا بکھرے پڑے ہیں۔
جنازے کی رسومات ایک ہال میں ادا کی جا رہی تھیں جب یہ فضائی حملہ کیا گیا۔ اس ہال کے اندر اور باہر انسانی اعضا بکھرے پڑے ہیں۔بتایا کہ اس جگہ پر ‘خون کی نہر’ بہہ رہی ہے۔
حکام کے مطابق حوثی باغیوں کے وزیر داخلہ کے والد کا جنازہ تھا جس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس فضائی حملے میں حوثی باغیوں کے متعدد فوجی اور سکیورٹی افسران ہلاک ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ صدر عبدالرب منصور کی حکومت حوثی باغیوں اور صالح کی حمایتی فوج کے ساتھ لڑ رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق مارچ میں سعودی عرب کی اتحادی فوج کی جانب سے فضائی کارروائیوں میں ہزاروں شہری ہلاک ہوئے ہیں۔