ڈاک کا عالمی دن‘ جدید دورمیں بھی محکمۂ ڈاک کی افادیت برقرار
اقوام متحدہ کی خصوصی تنظیم یونیورسل پوسٹل یونین کے زیر اہتمام ہر سال 9 اکتوبر کے روزدنیا بھر میں ڈاک کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
اس دن کے منائے جانے کا مقصد ملکوں کے درمیان ڈاک کے ترسیلی نظام کے بارے میں قانون سازی کرنا ، اور دور جدید کی جدت کے باوجود ڈاک کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کرنا اورنظام ڈاک کی ترقی کے لئے کاوشیں کرنا شامل ہے۔ ہر سال دنیا کے 160 سے زائد ممالک یہ عالمی دن مناتے ہیں۔ اور ہر وہ ملک جو اقوام متحدہ کی خصوصی تنظیم یونیورسل پوسٹل یونین (UPU) کے ممبران میں شامل ہے اس موقع پر خصوصی ڈاک ٹکٹ کا اجرا ء کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کے اس خصوصی ادارے کا قیام 9 اکتوبر 1847ء کو عمل میں آیا۔
اس ادارے کی ترقی اور کارکردگی کی بہتری کے لیے پاکستان پہلے بھی 20 سے زائد تجاویز دے چکا ہے۔ یونیورسل پوسٹل یونین کی سرگرمیوں میں پاکستان کا انتہائی مثبت کردار رہا ہے۔
ڈاک کا نظام ایک تاریخی اور عالمی نظام ہے اس نظام کی یہ خصوصیت ہے کہ اس کا تاریخی حوالہ آج سے 7000 سال پہلے فرعون مصر کے ابتدائی دور سے ملتا ہے۔ عہد بابل میں تازہ دم اونٹوں اور گھوڑوں کے ذریعے سرکاری اور نجی ڈاک ایک شہر سے دوسرے شہر پہنچانے کا کام انجام دیا جاتاتھا ۔
برصغیر پاک و ہند میں پہلا ڈاک خانہ 1837 میں قیام پذیر ہوچکا تھا لیکن ایک طویل عرصے تک برطانوی ڈاک ٹکٹوں سے کام چلا یا جا تا رہا ہے اور بالا خر سن 1852 میں Scinde Dawk نامی پہلا ڈاک ٹکٹ سر بارٹلے فریئر نے جاری کیا۔
یہ ڈاک ٹکٹ در اصل ’سندھ ڈاک‘ نامی لفظ کا برطانوی تلفظ تھا، انگریزوں نے جب سندھ فتح کیا تو یہاں موجود ڈاک کا قدیم نظام ان کی ملٹری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی تھا جس کے سبب انہوں نے ڈاک کا جدید نظام وضع کیا۔ تقسیم ِ ہند کے بعد15 اگست 1947 سے پاکستان پوسٹ نے لاہور سے اپنا کام شروع کیا، اسی سال پاکستان یونی ورسل پوسٹل یونین کا نواسی واں رکن بنا۔ سن 1948 میں پاکستان پوسٹ نے ملک کے پہلے جشن ِ آزادی کے موقع پر اپنے پہلے یادگاری ٹکٹ شائع کیے
آج کے جدید دور میں بھی محکمہ ڈاک اپنی افادیت قائم رکھے ہوئے ہے اور ملک کے طول و عرض میں موجود اپنے وسیع نیٹ ورک کے سبب عوام تک موثر ترین رسائی رکھتا ہے۔ پاکستان پوسٹ اپنے مونو گرام میں تحریر بانی پاکستان قائد اعظم پاکستان کے فرمودہ تین سنہری اصول اتحاد، تنظیم، یقین محکم، ان اصولوں پر کار بند ر ہ کر ملک کے روشن مستقبل اور پائیدار ترقی کے ضامن بن سکتا ہے۔