دنیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ہتھیاروں کی تجارت کے عالمی معاہدے سے دستبرداری کا اعلان

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہتھیاروں کی تجارت کے عالمی معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل رائفل ایسوسی ایشن (این آر اے) کے انڈیانا پولیس اسپورٹس اسٹیڈیم میں ہونے والے سالانہ اجلاس سے خطاب کے دوران ایک دستاویز پر دستخط کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے اسلحے کی تجارت کے معاہدے کو مسترد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ امریکی اقتدار اعلیٰ کیلئے خطرے کا باعث ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی سینیٹ سے درخواست کی کہ ’معاہدے کی توثیق کے عمل کو مسترد کیا جائے اور منسوخ کردہ معاہدے کو میرے دفتر میں پیش کیا جائے تاکہ میں اسے ٹھکانے لگاؤں۔

یہ بھی پڑھیں؛ میرے مواخذے سے امریکی معیشت تباہ ہوجائے گی، ڈونلڈ ٹرمپ

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘میں اس معاہدے سے امریکا کو دستبردار کروں گا جس کے تحت روایتی ہتھیاروں جن میں چھوٹے ہتھیار، جنگی ٹینکس، جنگی جیٹ اور بحری جہاز شامل ہیں، کو ریگولیٹ کیا جاتا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ میری انتظامیہ اقوام متحدہ کے آرمز ٹریڈ ٹریٹی کی کبھی توثیق نہیں کرے گی، ہم اپنے دستخط سے دستبردار ہورہے ہیں، اقوام متحدہ کو جلد باضابطہ نوٹس مل جائے گا کہ امریکا نے اس معاہدے کو مسترد کردیا ہے۔

صدر نے خطاب میں کہا کہ ہم غیر ملکی نوکر شاہی کو ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ’دوسری ترمیم‘ کی آزادیوں کو روند ڈالے لہٰذا ہم اقوام متحدہ کے ہتھیاروں کی تجارت کے معاہدے کی توثیق نہیں کریں گے۔

یاد رہے کہ دوسری ترمیم‘ اسلحہ رکھنے والوں کے حقوق کی ضمانت دیتی ہے۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ معاہدے پر نظرثانی کے بعد صدر نے اس دستاویز کو منسوخ کردیا ہے جس پر 2013ء میں سابق صدر اوباما کے دور میں سابق وزیر خارجہ جان کیری نے دستخط کیے تھے، یہ معاہدہ 2014ء میں وجود میں آیا جس کی اب تک 96 ملکوں نے توثیق کی ہے۔

امریکی حکام کے مطابق 25 میں سے 17 چوٹی کے ہتھیاروں کے برآمد کنندگان نے اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے جس میں روس اور چین بھی شامل ہیں۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا میں پہلے ہی روایتی ہتھیاروں کی منتقلی کے ضابطے موجود ہیں لیکن دیگر ملکوں کے پاس ایسا نہیں ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اقتدار میں آکر ڈونلڈ ٹرمپ اوباما دور میں ایران سے ہونے والے جوہری معاہدے سے بھی امریکا کو علیحدہ کرچکے ہیں۔

اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ یکم جون 2017 کو عالمی موسمیاتی تبدیلی کو روکنے کیلئے 2015 میں ہونے والے پیرس کلائمٹ چینج ایگریمنٹ سے بھی علیحدگی اختیار کرچکے ہیں۔ اس معاہدے پر بھی اوباما کے دور میں دستخط کیے گئے تھے۔ ٹرمپ کا مؤقف تھا کہ یہ معاہدے امریکی معیشت کیلئے نقصان دہ ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close