دوحہ: امریکی صدر کی جانب سے ایرانی تیل پر عائد پابندیوں کے اطلاق کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے خلیجی ملک قطر نے خبردار کیا ہے کہ امریکی فیصلے سے عالمی معیشت پر نہایت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ قطر کے وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران سے تیل خریدنے پر عائد پابندی کے فیصلے کا نقصان امریکہ کو ہوگا جب کہ ایرانی تیل پر انحصار کرنے والے ممالک بھی براہ راست فیصلے سے متاثر ہوں گے۔
iیہ بھی پڑھِں: چین کا ایرانی تیل کی فروخت کے خلاف امریکی فیصلے پر احتجاج
دوحہ میں منعقدہ ایشیائی تعاون کے وزرائے خارجہ اجلاس میں قطر کے وزیر خارجہ نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایرانی تیل کی برآمدات پر پابندی کا فیصلہ واپس لے۔ محمد عبدالرحمان آل ثانی نے واضح کیا کہ قطر امریکہ کی طرف سے ایران پرعائد کی جانے والی یک طرفہ پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فیصلے سے خطے میں جاری بحرانوں اور پیدا شدہ مسائل کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ قطر کے وزیرخارجہ نےکہا کہ اگر امریکہ بحرانوں کا واقعی حل چاہتا ہے اور موجود اختلافات کے خاتمے کا خواہش مند ہے تو اسے مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔
امریکہ نے ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے گزشتہ سال نومبر میں ایرانی معیشت کے اہم ستون گردانے جانے والے شعبوں پر دوبارہ پابندی عائد کردی تھی۔ جن شعبوں پر پابندی لگائی گئی تھی ان میں توانائی، جہاز سازی، جہازرانی اور بینکنگ سیکٹرز شامل ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اوران کی انتظامیہ خواہش مند ہے کہ ایران سے نیا معاہدہ کیا جائے۔ امریکی انتظامیہ چاہتی ہے کہ ایران سے کیے جانے والے نئے معاہدے میں جوہری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ بیلسٹک میزائل پروگرام کو محدود کرنے کی بھی شرط شامل ہو، لیکن ایران اس کے لیے تیار نہیں ہے۔