اگر ٹرمپ کو شکست ہوئی تو وہ شاید نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیں
ریاست فلوریڈا میں انتخابی مہم کے دوران خطاب کرتے ہوئے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن ٹرمپ کو ایک مرتبہ پھر تنقید کا نشانہ بنایا۔
اپنے یوم پیدائش سے ایک دن قبل خطاب کرتے ہوئے ہلیری نے کہا کہ تیسرا صدارتی مباحثہ انکے لیے سالگرہ کا تحفہ تھا تاہم انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ اگر ٹرمپ کو شکست ہوئی تو وہ شاید نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیں۔
ہلیری کا کہنا ہے کہ تیسرے صدارتی مباحثے میں جب ٹرمپ سے پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ انتخابی نتائج کو تسلیم کریں گے تو انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس بات کا جواب وقت آنے پر دیں گے۔
انتخابی مہم سے خطاب میں ہلیری نے کہا کہ امریکا میں فری اینڈ فیئر الیکشن ہوتے ہیں اور پرامن انتقال اقتدار ہی امریکا کوعظیم بناتے ہیں۔
گزشتہ روز بھی امریکا میں انتخابات کا دن جوں جوں قریب آرہا ہے، صدارتی امیدواروں کی مہم تیز ہوتی جارہی ہے لیکن حکمراں جماعت ڈیموکریٹس کی امیدوار ہیلری کلنٹن کی برتری صاف دکھائی دے رہی ہے اور ان کے حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے کیمپ میں مایوسی کے سائے گہرے ہونے لگے ہیں۔
امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ کی مہم مینیجر کیلان کانوے نے اعتراف کیا ہے کہ صدارت کی دوڑ میں ان کا امیدوار پیچھے ہے، ہیلری کو کئی معاملات میں سبقت حاصل ہے، ملک کا سابق صدر ان کا شوہر ہے، جو ان کی مہم بھی چلارہا ہے
اس س قبل بھی ہیلری کلنٹن نے جوابی وارکرتے ہوئے کہا کہ جب ڈونلڈ کو ان کی مرضی کے مطابق نتائج نہ ملے تو وہ دھاندلی کا شورمچانے لگے۔
ٹرمپ کا دھاندلی کا الزام لگانے پر امریکی صدربراک اوباما اور مشیل اوباما کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی ،اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ پر جمہوریت کو نقصان پہنچانے کا الزام لگا دیا، جبکہ مشیل اوباما کا کہنا ہے کہ کوئی صدارتی امیدوار انتخابی نتائج کو مسترد کر دے تو وہ امریکا کے تشخص کو نقصان پہنچا رہا ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوارڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن سے پہلے ہی دھاندلی کا شورمچانا شروع کردیا، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انتخابی نتائج قبول کروں گا یا نہیں یہ ابھی نہیں بتاسکتا۔