یمن میں سعودی اتحاد کے جیل کمپلیکس پر فضائی حملے میں درجنوں ہلاک
حکام کا کہنا ہے کہ ان فضائی حملوں میں یمن کی مغربی بندرگاہ الحدیدہ کے سکیورٹی ہیڈ کوارٹر میں واقع ایک جیل کے طور پر استعمال ہونے والی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔
یمنی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں 30 ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ حوثی ذرائع نے ان کی تعداد 43 بتائی ہے
یہ شہر حوثی باغیوں کے زیرِ قبضہ ہے جو سنہ 2014 سے یمن کی حکومت کے بر سرِ پیکار ہیں۔
واضح رہے کہ حوثی باغی یمنی حکومت کے خلاف برسرِ پیکار ہیں اور یمنی حکومت کی مدد سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی فوج کر رہی ہے۔
اتحادی فوج یمن کے جلا وطن صدر عبدالرب منصور کی مدد کر رہی ہے اور اسے فضائی حملوں میں عام شہریوں کو ہلاک کرنے کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ کے مطابق رواں برس آٹھ اکتوبر کو سعودی اتحاد کے یمن کے دارالحکومت صنعا میں ایک جنازے کے اجتماع پر ہونے والے فضائی حملے میں 140 سے زیادہ افراد ہلاک جب کہ 500 سے زائد زخمی ہو گئے تھے جن میں زیادہ تعداد عام شہریوں کی تھی۔
اقوام متحدہ کے مطابق مارچ میں سعودی عرب کی اتحادی فوج کی جانب سے فضائی کارروائیوں میں ہزاروں شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ فضائی حملے ایک ایسے وقت پر ہوئے ہیں جب یمن کے صدر نے قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کے سفیر کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کو مسترد کر دیا تھا۔
سعودی عرب میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرنے والے صدر ہادی نے امن منصوبے کے بارے میں کہا کہ اس میں ’بغاوت کرنے والے افراد کو نوازا جا رہا ہے اور یمن کے عوام کو سزا دی جا رہی ہے۔‘
گو کہ قیام امن کے اس منصوبے کی تفصیلات کو منظرِ عام پر نہیں لایا گیا، خیال کیا جا رہا ہے کہ حوثی باغیوں کو نئی بننے والی حکومت میں شامل کیا جا رہا تھا۔
اطلاعات کے مطابق اس منصوبے میں اہم شہروں میں حوثی باغیوں کا قبضہ چھڑوانے کے عوض صدارتی اختیارات میں کمی کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ سنہ 2014 میں حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر کنٹرول حاصل کیا تھا۔ یمن کی حکومت اب عدن سے اپنا نظام چلا رہی ہے۔۔
یمن میں جاری لڑائی میں تیزی سنہ 2015 میں اُس وقت آئی جب سعودی کمان میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی آپریشن شروع کیا گیا۔.