امریکا کے ساتھ مذاکرات معطل
امریکا کے ساتھ مذاکرات معطل ہونے کے بعد افغان طالبان کا وفد روس پہنچ گیا جبکہ زلمے خلیل زاد کو امریکی کانگرنیس نے طلب کر لیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان طالبان کیساتھ مذاکرات ختم کیے جانے کے بعد طالبان رہنما صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے روس پہنچ گئے ہیں۔
قطر میں 9 مذاکراتی ادوار کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان نمائندوں کیساتھ کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات کرنا تھی اور امن معاہدہ طے پانے والا تھا اس دوران طالبان کے حملوں میں ایک امریکی دہشتگرد فوجی مارا گیا، ہلاکت کے بعد ٹرمپ نے طے شدہ ملاقات منسوخ کرتے ہوئے مذاکرات کو بھی ڈیڈ‘ قرار دے دیا تھا۔ ٹرمپ کے اس اچانک فیصلے کے بعد طالبان علاقائی قوتوں کیساتھ رابطوں میں تیزی لے آئے ہیں۔ طالبان کے وفد نے روسی حکام سے ملاقات کی اور ساتھ یہ اعلان کیا ہے کہ جلد چین، ایران اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک کے حکام سے ملیں گے۔
روس کی وزارت خارجہ کے مطابق صدر ولادیمیر پیوٹن کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے ماسکو میں طالبان وفد کی میزبانی کی۔
ادھرامریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات ختم ہونے کے بعد امریکی ایوان نمائندگان سے زلمے خلیل زاد کو بلاوا آ گیا۔
امریکی کانگریس نے افغان مذاکرات میں ملکی نمائندگی کرنے والے مذاکرات کار زلمے خلیل زاد کو ایوانِ نمائندگان کے اجلاس میں شریک ہو کر مذاکراتی عمل کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی کانگرنیس کے ارکان نے خلیل زاد کو پابند کیا ہے کہ 19 ستمبر کو ایوانِ نمائندگان کے اجلاس میں شریک ہوں۔
ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ ایلیٹ اینگل نے زلمے خلیل زاد کو اجلاس میں طلب کرنے کا خصوصی حکم نامہ جاری کیا ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان کیساتھ مذاکرات اس وقت معطل کر دیئے تھے جب کابل میں ایک امریکی دہشتگرد فوجی ہلاک ہوا تھا۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے ریاستی دہشت گردی