ٹرمپ کے فیصلے پر ننسی پلوسی کی شدید تنقید
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نے مغربی ایشیا میں مزید امریکی فوج بھیجنے اور سعودی عرب و متحدہ عرب امارات کو فوری طور پر ہتھیاروں کی فروخت کے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کو ایک غلط فیصلہ قراردیا ہے
سعودی حکومت کو ہتھیاروں کی فروخت اور مزید امریکی فوجیوں کو ریاض بھیجنے کے ٹرمپ کے فیصلے پر امریکی کانگریس نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے – امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر ننسی پلوسی نے کانگریس کو بائی پاس کر کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ہتھیاروں کی فروخت اور امریکی فوجیوں کو سعودی عرب بھیجنے کے تعلق سے ٹرمپ کے فیصلے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ امریکا مزید وحشیگری اور خون خرابہ نہیں کرسکتا ۔ امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر ننسی پلوسی نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو فوری طور پر ہتھیاروں کی فروخت اور مغربی ایشیا میں مزید امریکی فوجی روانہ کرنے کا ٹرمپ کا منصوبہ کانگریس کو بائی پاس کرنے کی ٹرمپ انتظامیہ کی کوشش ہے جو امریکی مفادات کے لئے نقصان دہ ہے – ایوان نمائندگان کی اسپیکر ننسی پلوسی نے کہا ہے کہ ایوان نمائندگان اور سینیٹ نے کچھ عرصے قبل سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ہتھیاروں کی فروخت روک دینے اور سعودی حکومت کے ہاتھوں یمنی عوام کے قتل عام کی مذمت میں ایک قرارداد پاس کی تھی لیکن ٹرمپ انتظامیہ اس قرارداد کو اہمیت نہیں دے رہی ہے – پلوسی نے کہا کہ امریکی عوام جنگ سے تھک چکے ہیں اور اب مغربی ایشیا میں کسی اور جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہتے ۔ امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یمن کے بے گناہ شہریوں کے خلاف سعودی عرب کے مسلسل وحشیانہ حملوں، جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل اور سعودی عرب کے ہاتھوں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں – یاد رہے کہ امریکی وزیرجنگ مارک اسپر نے جمعے کی شام ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ مشرقی سعودی عرب کی آئیل تنصیبات پر تازہ ڈرون حملوں کے بعد پنٹاگون مغربی ایشیا میں مزید امریکی فوجی بھیج رہا ہے – ٹرمپ اور پنٹاگون کے اس اقدام پر امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر کی جانب سے کی جانے والی تنقید کسی بھی اعلی امریکی عہدیدار کے ذریعے اب تک کی شدید ترین تنقید ہے ۔ایوان نمائندگان کی اسپیکر کے بیان کو سعودی عرب کے ساتھ امریکا کے تعلقات کے حوالے سے امریکا کے اندر پائے جانے والے گہرے اختلاف کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے اور اس سے یہ بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سعودی عرب کی حمایت میں خلیج فارس کے علاقے میں امریکی فوج بھیجنے کے تعلق سے امریکا کے اندر مخالفتیں روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں –