ترکی کو شامی حکومت کا سخت انتباہ
شام کے نائب وزیرخارجہ فیصل مقداد نے کہا ہے کہ شام کے عوام اپنے وطن کا دفاع کریں گے اس لئے ترکی کو چاہئے کہ وہ خود کو مہلکہ میں نہ ڈالے
شام کے نائب وزیرخارجہ فیصل مقداد نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ شام کے عوام اپنی سرزمین کے ایک بالشت حصے پر بھی کسی کا غاصبانہ قبضہ برداشت نہیں کریں گے – انہوں نے کہا کہ شامی حکومت ملک کی تمام مشکلات مثبت انداز میں اور ہر طرح کے تشدد سے دور رہتے ہوئے حل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ شام کے نائب وزیرخارجہ فیصل مقداد نے کہا کہ ان لوگوں کو جنھوں نے شام کی سرزمین کو کھیل تماشا بنانے اور شامی عوام کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کی تھی انہیں حد سے آگے نہیں بڑھنا چاہئے – انہوں نے شام کے شمالی علاقے سے امریکا کی پسپائی کے بارے میں کہا کہ امریکا کو اس وقت پوری دنیا میں شکست کا سامنا ہے امریکیوں کا منصوبہ خواہ وہ خلیج فارس کے بارے میں رہا ہو یا افریقا اور ایشیا کے بارے میں رہا ہو یا پھر روس و چین کے ساتھ ان کا تنازعہ ہو ہر جگہ انہیں شکست ہوئی ہے – شام کے نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکا کو شکست ہوچکی ہے اور اب ترکی کو خود کو ہلاکت میں نہیں ڈالنا چاہئے-
دوسری جانب شامی کردوں کی ملیشیا کے کمانڈر نے کہا ہے کہ شام کی کرد فورس ملک کے شمالی سرحدی علاقوں میں ترک فوج کے حملوں کے جواب میں شامی فوج کی کارروائی میں دمشق کا ساتھ دے سکتی ہے – شامی کردوں کی ملیشیا ڈیموکرٹیک فورس کے کمانڈر مظلوم عبدی نے جنھیں امریکا کی حمایت حاصل ہے کہا کہ ترکی کے ممکنہ حملوں کے دفاع میں ان کی ملیشیا کے پاس ایک آپشن یہ ہے کہ وہ شام کے صدر بشار اسد کے ساتھ کھڑی ہوجائے- شامی کردوں کی ملیشیا کا یہ اقدام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے پیر کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ شام کے شمال مشرقی علاقوں سے اپنی فوج واپس بلارہا ہے –
دوسری جانب شام کے علاقوں قامشلی ، راس العین اور تل ابیض میں بڑی تعداد میں شامی کردوں نے فرات کے مشرقی علاقوں پر ترک فوج کے حملوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے ہیں – شامی کرد تین علاقوں جزیرہ ، کوبانی اور عفرین میں آباد ہیں اور یہ علاقے شام اور ترکی کی مشترکہ سرحدوں کے قریب واقع ہیں – شام میں کردوں کی آبادی تیس لاکھ ہے جن کی زیادہ تر آبادی ترکی کی سرحد کے قریب ہے اور وہ شامی نظام حکومت کے تحت زندگی بسرکرتے ہیں – شام پر حملے کے تعلق سے ترکی کا ممکنہ اقدام ادلب کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرانے کی کارروائی میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے اور یہی امریکا کی بھی خواہش ہے کہ ادلب میں دہشت گردوں کے خلاف کوئی آپریشن نہ ہو کیونکہ امریکا نے ہمیشہ شام میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت کی ہے –