امریکہ نے عائد کی ترکی کے 3 وزراء اور 2 وزارتخانوں پر پابندی
امریکی وائٹ ہاؤس نے شام کے شمالی علاقے میں ترکی کی فوجی کارروائی پر ترکی کے دو وزارتخانوں اور تین وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی نائب صدر مائیک پنس نے اعلان کیا ہےکہ شام کے شمال میں کردوں پر ترکی کے بہیمانہ حملوں کی وجہ سے ترکی کے خلاف تادیبی پابندیاں عائد کی جارہی ہیں ۔ پنس نے امریکی وزیر خزانہ اسٹیو منوچن کے ہمراہ وائٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے ترک صدر اردوغان سے ٹیلیفون پر گفتگو کی اور ان سے کہا ہے کہ وہ شام میں جنگ روک کر ترک فوجیوں کو شام سے فوری طور پر نکال لیں ۔
مائیک پنس نے کہا کہ امریکی صدر نے اردوغان پر واضح کیا ہے کہ امریکہ نے ترکی کو شام پر حملے کے سلسلے میں ہری جھنڈی نہیں دکھائی ہے۔ امریکی وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکہ نے ترک وزیر داخلہ سلیمان سویلو ، وزیر دفاع خلوصی آکار اور انرجی کے وزیر فاتح دونماز پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات ایسے عالم میں سامنے آئے ہیں جب اس سے قبل انھوں نے شام اور ترکی کی سرحدوں کے قریب کے علاقوں سے امریکی فوجیوں کے پیچھے ہٹ جانے کا حکم جاری کرکے ترکی کو شام پر جارحیت کے لئے ہری جھنڈی دکھا دی تھی۔ترکی کے حکام نے امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں پر ردعمل ظاہر کیا ہے ۔ ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاووش اوغلو نے اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد کہا کہ ترکی نے امریکہ کی جانب سے شمالی شام میں فوجی کارروائیاں کرنے کی وعدہ خلافی کی وجہ سے اس علاقے پر حملہ کیا ہے ۔
واضح رہے کہ ترکی کی فوج نےگذشتہ بدھ سے سرحدی علاقے کو کرد ملیشیا کے وجود سے پاک کرنے کے بہانے شمالی شام پر حملہ کیا ہے ۔ انقرہ ، کرد ملیشیا کو دہشتگرد کہتا ہے۔کرد ملیشیا کے خلاف ترکی کے حملے امریکی صدر ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوغان کی ٹیلی فونی گفتگو اور شمالی شام سے اپنے فوجیوں کو باہر نکال لینے کےامریکی صدر کے فیصلے کے بعد شروع ہوئے ۔
شامی کردوں کی ملیشیا کے افراد کا کہنا ہے کہ یہ حملےامریکہ کی ہماہنگی سے انجام پارہے ہیں ۔شامی کردوں کا کہنا ہے کہ امریکہ نے کردوں کی پیٹھ میں خنجر مارا ہے ۔
شمالی شام پر ترکی کے فوجی حملے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے ۔ شام کے حکام نے تاکید کی ہے کہ شامی عوام ، اپنے قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کا دفاع کریں گے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں اب تک کم سے کم پانچ سو افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔ ترکی کی فوج، گذشتہ تین برسوں کے دوران اب تک کئی بار شام کے خلاف جارحیت کر چکی ہے۔