کس امریکی ریاست میں جیتنے والے صدارتی انتخاب ہارتے ہیں
ریاست اوہایو میں کامیاب ہونے والے امیدوار 44 انتخابات میں صدر بن سکے ہیں۔ کسی بھی ریاست کا یہ بہترین ریکارڈ ہے۔
ریاست اوہایو نے 1964 سے لے کر آج تک یعنی 13 مسلسل انتخابات میں کبھی ہارنے والے کو ریاستی سطح پر کامیابی نہیں دی۔
ریاست الینوئے نے اوہایو سے کم انتخابات میں شرکت کی ہے اسی لیے یہاں کامیاب ہونے والے 49 میں سے 41 بار ملک کے صدر بنے اور اس کی درست امیدوار کو چننے کی شرح تھوڑی بہتر ہے۔
نیو میکسیکو نے 26 میں سے 21 انتخابات میں ملک گیر کامیابی حاصل کرنے والے امیدوار کا ساتھ دیا ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 1912 تک نیو میکسیکو کو ریاست کا درجہ نہیں ملا تھا۔
ان ریاستوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ’ویل ویدر‘ ریاستیں ہیں۔ یعنی یہ بھیڑ بکریوں کے ریوڑ میں ان بکری کی مانند ہیں جس کے گلے میں گھنٹی ہوتی ہے اور جہاں وہ جاتی ہے دوسرے اس کے پیچھے پیچھے جاتے ہیں۔
مگر ان ریاستوں کا کیا جنھوں نے سب سے زیادہ بار اس امیدوار کا انتخاب کیا جو ملک گیر انتخاب میں ناکام رہے۔
اگر شرح کے حساب سے دیکھا جائے تو سب سے اوپر کوئی ریاست نہیں۔ ڈسٹرکٹ آف کولمبیا نے 13 میں چھ مرتبہ باقی ملک میں اکثریت کے ساتھ ووٹ دیا ہے۔
مگر ریاست جارجیا اور الاباما 24,24 مرتبہ ناکام امیدوار کو چن چکی ہیں۔ انھوں نے 56 اور 48 انتخابات میں شرکت کی ہے۔
ان کے بعد نمبر ہے ریاست مسیسپی کا جس نے 23 مرتبہ غلط امیدوار کی حمایت کی۔
امریکہ کے جنوب کی ان ریاستوں کا ریکارڈ اتنا برا اس لیے ہے کیونکہ بیسویں صدی کے آغاز میں جب ریپلکن پارٹی انتہائی مقبول تھی تو یہ تمام ریاستیں ہمیشہ ڈیموکریٹ پارٹی کو ووٹ دیتی تھیں۔
اس کے بعد انھوں نے ناکام آزاد امیدوار کا ساتھ دینا شروع کر دیا۔ بیسویں صدی کے دوسرے نصف میں جب ملک بھر میں سیاسی رجحان کا پانسا پلٹا تو ان جنوبی ریاستوں نے ریپلکن پارٹی کی حمایت شروع کر دی۔
اس لیے اگر اس مرتبہ آپ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کون صدارتی انتخاب جیتے گا تو آپ کی نظر اوہایو، اللنوئے اور نیو میکسکو پر ہونی چاہیے۔