بغداد: عراق کے وزیراعظم نے ملک بھر میں جاری مظاہروں کے پیش نظر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
عراقی وزیر اعظم نے عہدہ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد اپنا استعفیٰ پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔
پارلیمنٹ نے بحران کا جائزہ لینے کے لیے اتوار کو ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ اتوار کو ہی پارلیمنٹ میں اپنا استعفیٰ پیش کریں گے۔
یاد رہے کہ عراقی حکومت کے خلاف احتجاج کا آغاز رواں سال اکتوبر میں ہوا، پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ اور شیلنگ بھی کی گئی جس کے بعد مظاہرین نے تشدد کا راستہ اختیار کیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کے ساتھ جھڑپوں اور دیگر واقعات میں اب تک چار سو سے زائد مظاہرین جاں بحق ہوئے جبکہ 15 ہزار کے قریب زخمی بھی ہوئے، اپوزیشن جماعتوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت اپنے دفاع کے لیے پولیس کو استعمال کررہی ہے جس کی وجہ سے سیکڑوں لوگ مارے گئے۔
عراقی مذہبی رہنما علی سیستانی نے عراقی حکومت سے پارلیمنٹ اور کابینہ میں تبدیلیوں کا مطالبہ کیا۔
دو روز قبل عراق کے شہر نجف میں مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے کو نذر آتش کردیا تھا جس کے بعد تشدد کی لہر میں اضافہ دیکھا گیا، پولیس ایکشن میں چوبیس گھنٹوں کے دوران 60 افراد جاں بحق بھی ہوئے۔