حلب میں ہسپتالوں پر بمباری سے طبی سہولیات ختم
ورلڈ ہیلتھ آرگینائزیشن کا کہنا ہے کہ حکومتی فورسز کی جانب گذشتہ پانچ دنوں سے جاری فضائی اور توپ خانوں کی بمباری سے تمام عارضی ہسپتالوں میں سہولیات ختم ہو چکی ہیں
دیگر اطلاعات سے معلوم ہوا ہے کہ بعض ہسپتالوں میں سہولیات تو ہیں لیکن لوگ وہاں جانے سے خوفزدہ ہیں۔
وہائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں ہسپتالوں پر ہونے والے حملے کو ’وحشیانہ‘ قرار دیا گیا ہے۔
سیریئن سول دفینس نامی امدادی ادارے کا کہنا ہے کہ سنیچر کے روز حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ مغربی علاقوں میں ہونے والے فضائی بمباری کے نتیجے میں 61 افراد ہلاک ہوئے۔
حکومتی فورسز کی قیادت میں تین روزہ جنگ بندی کے بعد منگل کو ان علاقوں پر دوبارہ سے حملوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
روئٹرز کے مطابق طبی امداد فراہم کرنے والے کارکن ماضی میں ہونے والے حملوں کے بعد دوبارہ ہسپتالوں کو چلانے میں کامیاب ہوجاتے تھے تاہم اب سپلائی میں کمی کے باعث ایسا کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔
حالیہ بمباری کے باعث ان علاقوں میں گلیاں ویران ہو چکی ہیں اور لوگ اپنے گھروں میں پناہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
روئٹرز نے ڈبلیو ایچ او کے شام میں نمائندے ایلیزبتھ ہاف کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’ترکی میں غیر سرکاری تنظیموں نے بتایا سنیچر کو بتایا کہ مغربی حلب میں تمام ہسپتالوں میں سہولیات ختم ہو چکی ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے مطابق اکتوبر کے اختتام تک فضائی حملوں میں 700 سے زائد عام شہری مارے گئے۔
دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ اس کی فضائیہ شام کے دیگر حصوں میں متحرک ہے اورحلب میں آپریشن نہیں کر رہی۔