امریکہ بحرالکاہل کے تجارتی معاہدے کی رکنیت چھوڑ دے گا
انھوں نے اس بات کا اعلان ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے کیا جس میں انھوں نے یہ بتایا کہ جنوری میں صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا پہلا کام بحرالکاہل کی 12 ریاستوں کے درمیان علاقائی تجارت کے فروغ کے معاہدے کو منسوخ کرنا ہو گا۔
خیال رہے کہ12ممالک گذشتہ برس طے پانے والے اس عالمی تجارتی معاہدے میں شامل ہیں اور یہ ممالک دنیا کی 40 فیصد تجارت کو کنٹرول کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب کی مہم میں یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ وہ نوکریوں کی کمی، ویزے کے مسائل اور کوئلے کی پیداوار میں کمی کریں گے۔
صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کو غیرمعمولی طور پر کامیابی ملنے کے بعد امریکہ بھر میں ان کے خلاف مظاہروں کا آغاز ہو گیا تھا۔
ٹی پی پی میں شامل ممالک میں آسٹریلیا، ملائیشیا، جاپان، نیوزی لینڈ، کینیڈا اور میکسیکو بھی شامل ہیں۔
اس معاہدے کا مقصد معاشی تعلقات کو فروغ دینا اور پیداوار کو بڑھانا تھا تاہم اس کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس پر خفیہ طریقے سے مذاکرات ہوئے اور یہ بڑی کمپنیوں کو فائدہ دیتی ہے۔
تاہم نومنتخب امریکی صدر نے اپنے پہلے پیغام میں نہ تو صدر اوباما کے کیئر پروگرام پر کوئی بات کی اور نہ ہی انھوں نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار بنانے کے بارے میں کچھ کہا۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ دونوں کام وہ ضرور کریں گے۔
گذشتہ ہفتے پیرو میں ملنے والے ایشیا پیسیفک کے سربراہان نے کہا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود آزاد تجارتی معاہدے کو جاری رکھیں گے۔
لیکن منگل کو جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے نے کہا کہ ٹی پی پی معاہدے میں اگر امریکہ نہ ہوا تو یہ بالکل بے فائدہ ہو گئی۔
اپنے ویڈیو پیغام میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومتی ایجنڈا پیش کیا۔ اس کی بنیاد اس بات پر ہے کہ امریکہ سب سے پہلے ہوگا۔
انھوں نے جن چھ امور کو پہلے دن کرنے کا اعلان کیا وہ کچھ یوں تھے۔
- ٹی پی پی کو چھوڑنے کا نوٹس جاری کرنا۔
- امریکہ میں توانائی کی پیداوار پر عائد پابندیاں ختم کرنا۔
- کاروبار کے لیے موجود قواعد و ضوابط کو کم کرنا۔
- سائبر حملوں کو روکنے کے لیے جہازوں سے مدد لی جائے۔
- ویزہ امور کا جائزہ لینا چاہیے تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس سے کسی امریکی شہری کو نوکری کے حصول میں مشکلات تو نہیں ہو رہی۔
- حکومت چھوڑنے والوں پر پانچ سالہ پابندی لگائی جائے گی۔