اوہائیو یونیورسٹی میں حملہ کرنے والا ’صومالی پناہ گزین‘ تھا
پیر کو اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی میں 18 سالہ حملہ آور عبدالرزاق علی ارتان نے پیدل چلنے والے افراد پر گاڑی چڑھا دی اور اس کے بعد لوگوں پر چاقو سے حملے کرنے شروع کر دیے جس کے بعد حملہ آور فائرنگ میں مارا گیا۔
پولیس کے سربراہ کمِ جیکب کے مطابق وہ تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا یہ دہشت گردی حملہ تھا۔
حکام کے مطابق صومالی نژاد عبدالرزاق علی ارتان کے حملے میں زخمی ہونے والے 11 افراد میں سے ایک کی حالت نازک ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پناہ گزین عبدالرزاق علی صومالیہ میں پیدا ہوئے اور اس وقت امریکہ میں قانونی مستقل سکونت کے درجے پر رہائش پذیر تھا۔
سکیورٹی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ عبدالرزاق علی نے 2007 میں اپنے خاندان کے ساتھ صومالیہ چھوڑ دیا تھا اور دو برس پہلے امریکہ منتقل ہونے سے پہلے پاکستان میں رہائش پذیر تھے۔
ایک نیوز کانفرنس میں اس حملے کے دہشت گردی کے پہلو کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس سربراہ جیکب نے کہا کہ’میرے خیال میں ہمیں اس پہلو کو بھی دیکھنا چاہیے۔’
اس واقعے کی تحقیقات میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی بھی شامل ہو گئی ہے۔
حکام کے مطابق اس واقعے کا آغاز مقامی وقت پر صبح دس بجے ہوا اور ایک گاڑی نے انجینیئرنگ اینڈ سائنس کےشعبے کی عمارت نزدیک پیدل چلنے والوں کو کچلا اور اس کے بعد حملہ آور نے ایک چاقو کی مدد سے لوگوں پر حملے شروع کر دیے۔
حملے کے وقت وہاں پہلے سے گیس کے اخراج کے ایک واقعے کی وجہ سے موجود پولیس اہلکار نے ایک منٹ کے اندر اندر حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
زخمی ہونے والے افراد میں طالب علم، اساتذہ اور دیکھ بھال کرنے والے عملے کے ارکان شامل ہیں۔