حلب میں لڑائی ختم، باغیوں کے انخلا کا معاہدہ طے پا گیا
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کیا اس معاہدے کا اطلاق ان شہریوں پر بھی ہو گا جو ہزاروں کی تعداد میں اب بھی ان علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
روسی سفیر نے اقوامِ متحدہ میں کہا ہے کہ مشرقی حلب میں جاری لڑائی ختم ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شامی حکومت نے باغیوں کے زیرِ قبضہ شہر کے آخری حصے پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
اگر اس اعلان کی تصدیق ہو جاتی ہے تو اس کے بعد شام میں چار سال سے جاری سنگین لڑائی ختم ہو جائے گی۔
حلب میں موجود نمائندوں کے مطابق حالیہ گھنٹوں میں وہاں کوئی لڑائی یا بمبادری نہیں کی گئی۔
اس سے پہلے اطلاعات کے مطابق باغیوں کو شامی فوج کے شدید حملوں اور روس فضائیہ کی بمباری کی وجہ سے حلب میں مکمل شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
روس کی طرف سے باغیوں کے انخلا کے معاہدے کا اعلان اس وقت کیا گیا جب اقوام متحدہ نے حلب میں شہریوں کو بے دریغ قتل کیے جانے کی اطلاع دی تھی۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے ان کے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ 82 شہریوں کو جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں انھیں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
روسی سفیر ویٹالی چرکن کا کہنا تھا کہ ان کی اطلاع کے مطابق باغی جنگجوؤں کے شہر سے انخلا کا معاہدہ ہو گیا ہے لیکن اس میں شہری شامل نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ معاہدہ صرف جنگجوؤں کے شہر سے انخلا کے بارے میں ہے۔
روسی سفیر کے مطابق شہری ان علاقوں میں رہ سکتے ہیں اگر وہ وہاں سے کسی محفوظ علاقے میں جانا چاہتے ہیں جا سکتے ہیں وہ امداد کے لیے جو انتظامات کیے گئے ہیں ان کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور کوئی انھیں نقصان نہیں پہنچائے گا۔
جنگجوؤں نے معاہدے کے بارے میں خبر کی تصدیق کر دی ہے لیکن وہ شہریوں کو اس میں شامل کرنے پر اصرار کر رہے ہیں۔
حلب شہر پر قبضے اور جنگجوؤں کو شکست دینے کی خبر کو صدر بشار الاسد کی حکومت ایک بڑی فتح کے طور پر پیش کر سکتی ہے۔
حلب میں شامی فورسز کی فتح صرف صدر بشار الاسد کی حکومت کے لیے فتح نہیں ہے بلکہ یہ ان کے اتحادی ایران اور روس کے لیے بھی فتح ہے۔