یمن خودکش حملے میں کم ازکم 23 سپاہی ہلاک
فوجی حکام کا کہنا ہے کہ الثوبان نامی فوجی اڈے پر خودکش بمبار سپاہیوں کے ہجوم میں موجود تھا۔
خیال رہے کہ اسی طرح کا ایک حملہ رواں ہفتے کے آغاز میں بھی ہوا تھا جس کے نتیجے میں 48 سپاہی ہلاک ہو گئے تھے۔
اتوار کو ہونے والے حملے کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی تاہم اس شہر میں اس سے قبل ہونے الے حملوں کی ذمہ داری جہادی گروہ قبول کرتے رہے ہیں۔
اگست میں ایک خود کش حملے میں دولتِ اسلامیہ نامی شدت پسند تنظیم نے فوج کے بھرتی سینٹر کو نشانہ بنایا تھا جس میں کم ازکم 70 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ عدن کے مختلف حصوں پر بین الاقوامی حمایت یافتہ گروہوں کا کنٹرول ہے جو شیعہ حوثی باغیوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ باغیوں نے سنہ 2014 میں صنعا پر قبضہ کر لیا تھا۔
اس صورتحال کا فائدہ دولتِ اسلامیہ اور القاعدہ نے اٹھایا تھا۔
اب تک یمن میں 7000 اراد ہلاک ہو چکے ہیںجن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔
سعودی عرب کی سربراہی میں لڑنے والے اتحاد کو امریکہ اور برطانیہ کی مدد حاصل ہے جو یمن میں بڑے پیمانے پر بمباری کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی مبصرین کا الزام ہے کہ سعودی اتحاد شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ یمن کے 30 لاکھ افراد اپنا گھر ار چھوڑنے پر مجبور ہوئے جبکہ وہاں کی 66 فیصد آبادی کو امداد کی ضرورت ہے۔