شام فوج بھیجنے کا کوئی منصوبہ زیرِغور نہیں، ترکی
ترکی کے وزیر دفاع عصمت یلماز نے اپنے فوجیوں کے شام کی حدود میں داخل ہونے کی رپورٹس کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقرہ اپنے پڑوسی ملک میں فوج بھیجنے پر غور نہیں کر رہا.
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق وزیر دفاع عصمت یلماز سے جب شامی وزارت خارجہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو لکھے گئے خط کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انھوں نے ترک پارلیمنٹری کمیشن کو بتایا، ‘اس میں کوئی صداقت نہیں ہے، ترک فوجیوں کو شام بھیجنے کا کوئی منصوبہ زیرِ غور نہیں ہے’.
واضح رہے کہ شامی حکومت کی جانب سے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کو لکھے گئے ایک خط میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ہفتے کے روز 100 مسلح افراد بھاری مشین گنوں سے لدی 12 پک اپس کے ساتھ شام میں داخل ہوئے، جن میں ترک فوج کے اہلکار بھی شامل تھے.
خیال رہے کہ امریکا کے اتحادی ترکی اور سعودی عرب شام میں صدر بشار الاسد حکومت کے خلاف اور باغیوں کے حمایتی ہیں ، جبکہ روس اور ایران شامی حکومت کے حامی ہیں.
ترکی کی فوج نے حال ہی میں شمالی شام میں شامی کرد ملیشیا کے ٹھکانے پر بمباری کی، جسے شام نے اپنی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیا.
دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ شام میں ‘معتدل’ باغیوں کو نشانہ نہ بنائے.
ترک وزیر دفاع نے ان رپورٹس کو بھی بے بنیاد قرار دیا، جن میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب کے جنگی طیارے اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے ترکی کے ایئربیس پر اتر چکے ہیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو 4 ایف 16 جیٹ طیارے بھیجنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے