دنیا

اسرائیل مخالف قرارداد ملتوی

امریکہ اس معاملے میں ووٹ ڈالنے سے گریز کرنے پر غور کر رہا تھا جس صورت میں یہ قرارداد منظور ہو جاتی۔

ایک اسرائیلی اہلکار نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیل نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم سے اس سلسلے میں رابطہ کیا تھا۔

مصری قرارداد میں اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ وہ نئی بستیاں بنانا بند کرے کیونکہ یہ غیر قانونی ہیں۔

امریکہ نے کئی بار اقوام متحدہ میں اسرائیل کی حمایت کی ہے اور ایسی مزاحمتی قراردادوں سے بچایا ہے۔

تاہم خیال کیا جا رہا تھا کہ اوباما انتظامیہ اس پالیسی پر عمل نہ کرتے ہوئے اس قرارداد کو منظور ہونے دے۔

جمعرات کو ڈونلڈ ٹرمپ نے سلامتی کونسل سے کہا تھا کہ وہ اس قرارداد کو روک دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ

’اسرائیلوں اور فلسیطینیوں کے درمیان امن براہِ راست مذاکرات سے آئے گا نہ کہ اقوام متحدہ کی جانب سے لگائی جانے والی شرائط سے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یہ قرارداد اسرائیل کو مذاکرات میں کمزور کرتی ہے اور اسرائیلیوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔‘

ادھر مصری عبد السیسی نے بھی جمعرات کو ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات کی اور ان کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اس معاملے پر غور کرے گی۔

تاہم مصر کی جانب سے قرارداد واپس لینے پر چار مزید ممالک نے تنبیہ کی ہے کہ وہ اپنی جانب سے اس قرارداد کو پیش کر سکتے ہیں۔

نیوزی لینڈ، وینزویلا، ملیشیا، اور سینیگال نے کہا ہے کہ وہ اس قراردےد کو پیش کرنے کا اپنا حق برقراد رکھے ہوئے ہیں۔

چاروں ممالک سلامتی کونسل کے مستقل ممبر نہیں تاہم اس میں دو دو سال کی تقریری رکھتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close