دنیا

یروشلم میں ٹرک حملہ دولتِ اسلامیہ نے کروایا

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو نے کہا ہے کہ یروشلم میں جس شخص نے چار فوجیوں کی جان لی ہے اس کے بارے میں ’تمام علامات‘ بتاتی ہیں کہ وہ نام نہاد جنگجو تنظیم دولت اسلامیہ کا حامی تھا۔

بہرحال انھوں نے اپنے دعوے کی حمایت میں کوئی ثبوت یا شواہد پیش نہیں کیے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق یروشلم میں ایک ڈرائیور نے اسرائیلی فوجیوں کو ٹرک سے نشانہ بنانے کی کوشش کی جس میں چار افراد ہلاک ہوگئے، پولیس نے اس واقعے کو دہشت گرد حملہ قرار دیا ہے۔

اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس میں دولت اسلامیہ کے حامیوں کو بغیر کسی مقدمے کے حراست میں لیے جانے کو منظوری دی گئی ہے۔

جائے وقوعہ پر موجود طبی عملے کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں تین خواتین اور ایک مرد ہلاک ہوا اور کم از کم 17 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس کی ترجمان لوبا سامری نے اسرائیلی ریڈیو کو بتایا کہ ’یہ ایک دہشت گرد حملہ تھا، ایک بھاری بھرکم حملہ۔‘

حملہ آور کی شناخت 28 سالہ فادی قنبر کے طور پر کی گئی ہے۔ اس کا تعلق مشرقی یروشلم میں فلسطین کے جبل مکبر ضلعے سے بتایا گيا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ حملہ آور کو اسرائیلی فوجیوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ تصاویر میں ایک ٹرک کو دیکھا جا سکتا ہے جس کی ونڈ سکرین پر گولیوں کے نشانات ہیں۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں یہ نظر آ رہا ہے کہ وہ گاڑی کو ریورس کرنے سے قبل بہت زیادہ رفتار کے ساتھ فوجیوں پر چڑھ آیا تھا۔

اس واقعے کے عینی شاہد ایک بس ڈرائیور نے بتایا کہ کچھ لوگوں کو کچلنے کے بعد ڈرائیور مزید لوگوں کو کچلنے کے لیے ٹرک کو ریورس کر رہا تھا۔

اسرائیلی پولیس کے سربراہ رونی الشیچ نے صحافیوں کو بتایا کہ حملہ آور کا تعلق مغربی یروشلم کی عرب آبادی والے علاقے سے تھا۔

خیال رہے کہ اس واقعے سے پہلے اکتوبر 2015 سے فلسطینیوں یا عرب اسرائیلیوں کی جانب سے چاقو کے حملوں اور گاڑیوں سے کچلنے کے واقعات میں 35 اسرائیلی ہوچکے ہیں۔

اسی دوران 200 سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا گیا جن کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان میں سے بیشتر حملہ آور تھے۔

اسرائیل ان حملوں کے لیے اشتعال کا الزام فلسطین پر عائد کرتا ہے جبکہ فلسطینی قیادت دہائیوں سے اسرائیلی قبضے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مایوسی کو مورد الزام ٹھہراتی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close