یمن میں جاری جنگ میں دس ہزار افراد ہلاک
اقوامِ متحدہ کے مطابق سعودی اتحادیوں اور حوثی باغیوں کے درمیان یمن میں جاری جنگ میں اب تک دس ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ اس معاملے کو جلد از جلد ختم کرایا جائے جو کہ گذشتہ 21 مہینے سے جاری ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوامِ متحدہ کے نمائندے نے یمن کے صدر عبدالربہ منصور ہادی سے دارالحکومت عدن میں ملاقات کی۔
یہ لڑائی مارچ 2015 میں شروع ہوئی تھی جب سعودی فوج نے یمن کی منتخب کردہ حکومت کے خلاف بغاوت کو روکنے کے لیے ملک میں دخل اندازی کی تھی۔
اقوامِ متحدہ کے ترجمان جیمی مک گولڈرک نے کہا کہ: ’ہمارے اندازوں کے مطابق اب تک دس ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ 40 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکےہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ اس لڑائی کے باعث ملک میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے ہیں اور کھانے کی شدید قلت ہے۔
’اس وقت ملک میں 70 لاکھ لوگ ہیں جن کو یہ علم نہیں کہ اُن کو اگلی بار کھانا کب اور کیسے میسر آئے گا۔
اقوام متحدہ کے سفیر اسماعیل اولد شیخ احمد نے امید ظاہر کی ہے کے ملک میں امن قائم ہو جائے گا۔ اسماعیل اولد شیخ احمد اس ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔
واضع رہے کہ امن قائم کرنے کی پچھلی تجاویز میں ایک نئی متحدہ حکومت بنانے کا مشورہ دیا گیا تھا جس کے عوض حوثی باغی عدن اور ملک کے دوسرے شہروں سے انخلا کر جانے پر راضی ہو گئے تھے۔ لیکن یمن کے صدر ہادی منصور نے اس مشورے کو مسترد کردیا تھا۔
اقوام متحدہ کے مطابق یمن کے حالات اس وقت دنیا کے چند سب سے بڑے بحرانوں میں سے ایک ہے۔