ٹرمپ کی نیتن یاہو کو امریکہ آنے کی دعوت
ڈونلڈ ٹرمپ کے صدربننے کے دو روز بعد اسرائیل نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں یہودی بستی کی تعمیر کی منظوری دی ہے جبکہ امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کو امریکہ آنے کی دعوت دی ہے۔
یروشلم کے نائب میئر نے نئی یہودی بستی کی منظوری کے حوالے سے کہا کہ اب حالات بدل چکے ہیں۔ انھوں نےکہا کہ ’آخرکار اب ہم تعمیر کر سکتے ہیں۔‘
اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں یہودی بستی کی تعمیر کی منظوری کے بعد یہاں 566 مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ اس یہودی بستی کی منظوری اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی درخواست پر ملتوی کی گئی تھی کیونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غربِ اردن میں غیر قانونی بستیوں کے قیام کے خلاف قرارداد کو منظور کیا گیا تھا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیاین نیتن یاہو کے درمیان اتوار کے روز پہلی بار فون کے ذریعے بات چیت ہوئی ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کرنے کے بعد کہا کہ امریکی صدر نے انھیں آئندہ ماہ ملاقات کے لیے امریکہ آنے کی دعوت دی ہے۔
جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دونوں سربراہان کے درمیان انتہائی گرم جوشی سے بات چیت ہوئی جس میں ایران کے جوہری معاہدے سمیت فلسطینی امن کے عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔‘
اسرائیلی وزیراعظم سے فون پر بات کے بعد امریکی صدر نے صرف اتنا کہا کہ ’بات چیت اچھی رہی‘۔ تاہم انھوں نے مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔
ادھر وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے حوالے سے بات چیت شروع ہوگئی ہے۔
اس کے علاوہ سخت گیر موقف رکھنے والے اسرائیلی وزرا یروشلم کے قریب مقبوضہ غربِ اردن میں واقع بڑی یہودی بستی کو یکطرفہ طور پر اپنے قبضے میں لینے کی حمایت کر رہے ہیں۔ اگر ایسا کیا جاتا ہے تو دو ریاستی حل کے امکانات کو بہت زیادہ نقصان پہنچے گا۔
اطلاعات کے مطابق ایک وزیر یروشلم میں دیگر یہودی بستیوں کو اسرائیل کا حصہ بنانے کے حق میں ہیں۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے کابینہ کے اجلاس میں کہا تھا کہ ‘آج شام کو میرے اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان بات چیت ہو گی۔ ہم بہت سے موضوعات پر بات چیت کریں گے جن میں اسرائیل فلسطین تنازع، شام کی صورتحال اور ایران کی جانب سے خطرہ شامل ہیں۔’
یاد رہے کہ ٹرمپ نے اسرائیل کو حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی اور اپنی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کریں گے۔
سابق صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے متعدد بار یہودی بستیوں کی تعمیر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور 23 دسمبر کو سکیورٹی کونسل میں قرارداد پر ووٹنگ کو ویٹو نہیں کیا تھا۔