امریکی وزارت خارجہ کے متعدد سینیئر افسران مستعفی
امریکی وزارت خارجہ کے متعدد سینیئر افسران نے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد کے پہلے ہفتے میں ہی مشترکہ طور پر اپنے استعفے جمع کرا دیے ہیں۔
استعفے دینے والوں میں انڈر سیکریٹری برائے انتظامیہ پیٹرک کینیڈی، دو اسسٹنٹ سیکریٹری جوائس بار اور مشیل بونڈ اور بیرون ملک امریکی سفارت خانوں کے امور کے نگران جینٹری سمتھ بھی شامل ہیں۔
وزارت خارجہ میں استعفیٰ دینے والے اہلکاروں میں سے یہ چار افسران ساری عمر دفتر خارجہ سے منسلک رہے تھے۔ بقیہ مستعفی ہونے والے افسران کم مدت کے لیے اپنے عہدوں پر تھے۔
ان افسران کے جانے سے نئے سیکریٹری سٹیٹ ریکس ٹیلرسن پر دباؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ریکس ٹیلرسن کو ابھی سینیٹ سے اپنے عہدے کی منظوری ملنی باقی ہے۔
سابق سیکریٹری خارجہ جان کیری کے چیف آف سٹاف ڈیوڈ ویڈ نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا: ‘مجھے نہیں یاد پڑتا کے آخری دفعہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ سٹیٹ ڈپارٹمنٹ ایک ساتھ چھوڑ کے چلے گئے ہوں۔ ان لوگوں کی کمی پورا کرنا انتہائی دشوار ہوگا۔’
عمومی طور پر نئی انتظامیہ کے آنے کے بعد پرانے افسران کچھ عرصہ نوکری میں رہتے ہیں تاکہ وہ اقتدار کی منتقلی پوری ہونے تک معاملات کو روانی سے چلاتے رہیں۔
یہ ظاہر نہیں ہے کہ مستعفی ہونے والے افسران میں سے کسی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے طرز حکومت سے اختلاف تھا۔
ان افسران میں سے کچھ لوگ دفتر خارجہ میں 40 سال گزار کر ریٹائرمنٹ کی عمر تک پہنچ گئے تھے۔
دفتر خارجہ کے ملازمین کے حقوق کی نمائندگی کرنے والی امریکن فارن سروس ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا کہ نئی انتظامیہ کے آنے کے بعد دفتر میں تبدیلیاں کوئی انہونی بات نہیں ہے لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ اس بار ‘قلیل عرصے میں بڑی تعداد میں تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔’
ان کے بیان کے مطابق ان نوکریوں پر کام کرنے والوں کے لیے مطلوبہ تجربہ امور خارجہ کے ماہرین کے علاوہ بہت کم لوگوں کے پاس ہوتا ہے۔