کینیڈا کے شہر کیوبیک کی مسجد میں فائرنگ
کینیڈا کے شہر کیوبیک کی مسجد میں فائرنگ کے نتیجے میں نماز پڑھنے والے چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ کیوبیک اسلامک کلچرل سینٹر میں اتوار کی شب پیش آیا جب سینٹر میں 40 کے قریب افراد موجود تھے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹُروڈو نے حملے کو دہشت گردی قرار دے کر اس پر انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا اور اس واقع کی شدید مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اس مسجد میں ہونے والی دہشت گردی کے واقع کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ حکام اس دہشت گردی کی تفتیش کر رہے ہیں لیکن یہ بہت ہی افسوسناک واقع ہوا ہے۔ مختلف مذاہب، زبان، نسل کے لوگوں کا مل جل کر رہنا ہی ہمارے ملک کی پہچان ہے اور ہم بحیثییت کینیڈین ان اقدار کو انتہائی اہم سمجھتے ہیں۔’
ریاست کیوبیک کے پریمیئر فیلیپ کؤیلارڈ نے بھی اس واقع کو دہشت گردی قرار دیا اور صوبے کے مسلمانوں کے ساتھ ہمدری اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
کیوبیک اسلامک کلچرل سینٹر نے اپنے فیس بک پیج پر ویڈیو شائع کی جس میں پولیس کی موجودگی دکھائی دیتی ہے۔
پولیس کے بیان کے مطابق دو افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے لیکن انھوں نے اس بات کے تصدیق نہیں کی ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں کتنے افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ تین گن مین اس واقع میں ملوث ہیں۔ روئٹرز نے مزید یہ بھی کہا کہ بھاری اسلحے سے لیس پولیس کا دستہ بھی مسجد کے اندر داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔
اسلامک سینٹر کے صدر محمد ینگوئی نے رؤٹرز کو بتایا کہ زخمیوں کو کیوبیک شہر کے مختلف ہسپتالوں میں لے جایا گیا ہے لیکن ان کو صحیح تعداد کا علم نہیں ہے۔
یاد رہے کہ یہ وہی مسجد ہے جہاں پچھلے سال ایک سؤر کا سر تحفے کی شکل میں اس کے دروازے پر چھوڑا گیا تھا اور اس کے ساتھ ایک پرچہ پر لکھا ہوا تھا ‘بون اپیٹیٹ’ یعنی ‘کھانے کا مزہ لو’۔