صدر ٹرمپ نے محکمہ انصاف کی اٹارنی جنرل کو برطرف کر دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کی قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی ایٹس کو حکم عدولی کرنے پر انھیں ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔
سیلی ایٹس نے اپنے محکمہ انصاف کے وکلا سے کہا تھا کہ وہ امیگریشن سے متعلق ٹرمپ کے حکم نامے پر نہ عمل کریں اور نہ ہی اس کی حمایت کریں۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ محترمہ ایٹس نے محکمے کو ’دھوکا‘ دیا ہے۔
ان کی جگہ پر ایسٹرین ڈسٹرک آف ورجینیا کی اٹارنی ڈینا بوینٹے کو قائم مقام اٹارنی جنرل مقرر کیا گيا ہے۔
سیلی ایٹس نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ وہ اس بات کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ امیگریشن سے متعلق صدر کا حکم نامہ قانون کے مطابق درست ہے۔
انھوں نے لکھا: ‘جب تک میں قائم مقام اٹارنی جنرل ہوں اس وقت تک محکمہ انصاف اگزیکیٹیو آرڈر کے دفاع میں کوئی بھی دلیل پیش نہیں کرےگا۔’
لیکن وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ انھوں نے ’ایک قانونی حکم نامے، جس کا مقصد امریکی شہریوں کا تحفظ ہے، پر عمل کرنے سے منع کر کے محکمہ انصاف کے ساتھ دھوکا کیا ہے۔‘
پریس سکریٹری کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گيا ہے کہ صدر نے سیلی ایٹس کو ان کے فرائض سے چھٹی دیدی ہے۔
قائم مقام اٹارنی جنرل کو سابق صدر براک اوباما نے اس عہدے پر تعینات کیا تھا۔
یاد رہے کہ قائم مقام اٹارنی جنرل کی جگہ صدر ٹرمپ کے نامزد کردہ اٹارنی جنرل مسٹر جیف سیشنز لیں گے۔
وا ضح رہے کہ سیلی ایٹس نے امریکی میڈیا میں شائع ہونے والا یہ مراسلہ محکمہ انصاف کے اہلکاروں کو لکھا تھا۔ اس میں درج ہے کہ صدارتی حکم نامے کوعدالت میں چیلنج کیا گیا ہے۔
اس کے مطابق: ‘میری یہ ذمہ داری ہے کہ میں اس بات کو واضح کروں کہ محکمہ انصاف کی پوزیشن قابلِ دفاع نہیں ہے بلکہ اس سے بھی آگاہ کروں کہ اس قانون کے بارے میں ہمارا کیا نقطہ نظر ہے۔’