دنیا

ایران کے میزائل ٹیسٹ کا جواب دینا ضروری ہے

اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ فروری میں نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقت میں ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں عائد کرنے پر زور دیں گے۔

2015 کے جوہری معاہدے کے بعد سے ایران نے کئی دفعہ ایسے میزائل ٹیسٹس کیے ہیں۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اس تجربے میں شامل میزائل کس نوعیت کا تھا اور آیا اس تجربے نے اقوام متحدہ کی کسی قرارداد کی خلاف ورزی کی بھی ہے یا نہیں۔

2010 میں منظور ہونے والی قرارداد کے بعد ایران پر جوہری ہتھیار لے جانے والے دھماکہ خیز میزائلوں پر کسی بھی طرح کا کام کرنے پر پابندی تھی۔ لیکن 2015 کے معاہدے کے بعد یہ تمام پابندیاں ختم ہو چکی ہیں۔

ان کی جگہ نئی قرارداد نمبر 2231 نے لی ہے جس کے مطابق ایران سے کہا گیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار لے جانے والے دھماکہ خیز میزائل سے متعلق کسی بھی قسم کی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوں گے۔

ایران کی حکومت کا مسلسل نقطہ نظر رہا ہے کہ ان کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے لیکن عالمی طاقتوں کو شک ہے کہ وہ اس سے جوہری ہتھیار تیار کرنے چاہتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے پیغام میں کہا گیا ہے کہ وہ ایران کے میزائل ٹیسٹ کے تفصیلات کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر رہے ہیں۔

ایک امریکی اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ میزائل ٹیسٹ کے مکمل ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ گیا تھا۔

امریکی سینیٹ کی کیمٹی برائے امور خارجہ کے چئیرمین سینیٹر باب کارکر نے کہا کہ ‘ایران کو میزائل تجربات کی خلاف ورزیوں پر مزید چھوٹ نہیں ملے گی۔’

صدر ٹرمپ پہلے یہ بیان دے چکے ہیں کے ایران کے ساتھ کیے جانے والا معاہدہ ایک ’مصیبت‘ ہے اور ان کی انتظامیہ اس کو ختم کر دے گی۔

واضح رہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے نئے ڈائرکٹر مائیک پومپے بھی اس معاہدے کے ناقد رہے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close