پنجاب اور گوا میں ووٹنگ جاری
پنچاب میں چار گھنٹے کی ووٹنگ کے بعد یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ لوگوں کی کم تعداد ووٹنگ کے لیے باہر آئی ہے۔
انڈیا میں پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں یہ پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہے جس میں پنجاب اور گوا کی تمام نشستوں کے لیے ایک ہی مرحلے میں ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔
گوا میں 40 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں جبکہ پنجاب میں 117 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں جس میں تقریباً دو کروڑ ووٹرز 1145 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔
سنیچر کی صبح انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹویٹ کے ذریعے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔
وہاں نہ تو روزگار اور نہ ہی بدعنوانی کوئی مسئلہ ہے بلکہ اس وقت وہاں سب سے بڑا مسئلہ منشیات ہے، کیونکہ ایک پوری نسل منشیات کی زد میں آ چکی ہے۔
حال ہی میں ہونے والے ایک سرکاری سروے کے مطابق ریاست میں 15 سے 35 سال کے نوجوانوں میں 8.60 لاکھ نوجوان کسی نہ کسی شکل میں منشیات کا استعمال کر رہے ہیں۔
ان میں سے 53 فیصد نوجوان ہیروئن کا استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ پوست، گانجا اور مصنوعی منشیات آئی سی ای اور کرسٹل میتھ کا استعمال بھی وسیع پیمانے پر ہے۔
پنجاب میں دہلی میں برسراقتدار عام آدمی پارٹی کے آنے سے مقابلہ سہ رخی ہو گیا ہے۔ پنجاب میں تقریباً 60 فیصد دیہی ووٹرز ہیں تو نوجوان ووٹرز کی تعداد نصف ہے۔
امریندر سنگھ پٹیالہ اور لمبی سیٹوں سے اپنی قسمت آزما رہے ہیں جبکہ لمبی میں ان کا مقابلہ پرکاش بادل سے ہے۔ سکھ بیر بادل جلال آباد سے مقابلے میں ہیں۔
گوا میں بھی مقابلہ سہ رخی ہے کیونکہ وہاں بھی عام آدمی پارٹی سخت مقابلہ دیتی نظر آ رہی ہے۔
خیال رہے کہ ان دونوں ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت تھی اور ان انتخابات کے نتائج اس بات کا اشاریہ ہو سکتے ہیں کہ آیا لوگوں نے نریندر مودی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلے کو قبول کیا ہے یا پھر مسترد کر دیا ہے۔