امریکہ آنے والے افراد کی محتاط جانچ پڑتال کریں
امریکی اپیل کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سات اسلامی ملکوں کے شہریوں پر عائد سفری پابندیاں بحال کرنے کی اپیل مسترد کر دی ہے۔
سات مسلم اکثریتی ممالک پر سفری پابندیوں و عالت نے جمعے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ صدر ٹرمپ کا ایران، عراق، شام، صومالیہ، سوڈان، لیبیا اور یمن کے خلاف سفری پابندیوں والا انتظامی حکم نامہ اس وقت تک معطل رہے گا جب تک اس مقدمے کا حتمی فیصلہ نہیں آ جاتا۔
عدالت نے وائٹ ہاؤس اور ریاستوں کو پیر تک کا وقت دیا ہے کہ وہ اس بارے میں مزید دلائل پیش کریں۔
اتوار کو صدر ٹرمپ نے عدلیہ کے ساتھ ساتھ جج جیمز رابرٹ پر تنقید کی جنہوں نے اس پابندی کو معطل کیا۔
اپنی ٹویٹس میں صدر ٹرمپ نے کہا ’میں نے ہوم لینڈ سکیورٹی کو ہدایت کی ہے کہ ہمارے ملک میں آنے والے افراد کو محتاط ہو کر جانچ پڑتال کریں۔‘
’یقین نہیں آتا کہ ایک جج نے ملک کو خطرے میں ڈالا ہے۔ اگر کچھ ہوا تو انہیں اور عدالت کو ذمہ دار ٹھہرائیں۔ لوگ ملک میں آ رہے ہیں۔ یہ برا ہے۔‘
اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے جج جیمز رابرٹ کو مضحکہ خیز کہا اور انہیں نام نہاد جج قرار دیا۔
اپنی اپیل میں محکمہ انصاف نے کہا تھا کہ کسی بیرونی شخص یا گروہ کو ملک میں داخل ہونے سے روکنے کا صدر کے پاس ایسا اختیار ہے جسے نظر ثانی کی ضرورت نہیں اور یہ کہ جمعے کو جج جیمز روبارٹ نے سیئیٹل میں جو فیصلہ سنایا تھا وہ بہت عمومی تھا۔
سفری پابندیوں کو چیلینج کرنے والی دو ریاستوں واشنگٹن اور مینیسوٹا کا کہنا ہے کہ یہ پابندی غیر آئینی ہے اور اس میں کاغذات رکھنے والے افراد کو بھی سفر سے روکا گیا۔
مزید کہا گیا کہ اس میں مسلمانوں جو روک کر مذہبی آزادی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ڈیمو کریٹس اور بعض رپبلکن نے بھی صدر کی جانب سے عدلیہ کو نشانہ بنائے جانے پر تنقید کی ہے۔