دہشت گرد تنظیم داعش کے لئے خطرے کی گھنٹی بج گئی
دنیا کے امن کے لئے خطرہ بنے والی دہشت گرد تنظیم خود خطرات سے دوچارہوگئی ہے، موجودہ منظر نامے کے مشاہدے سے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ وہ دن دور نہیں ہے جب حلب داعش کی آخری آرام گاہ بن جائے گا.
میل آن لائن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بشار الاسد اور ان کی باغی فوج نے حلب کے گرد محاصرہ تنگ کردیا ہے ، اب داعش شام کے شہر حلب میں محصور ہو کر رہ گئی ہے، صحافی گیرتھ ڈیوس نے دعویٰ کیا ہےکہ شام کا شہر حلب داعش کی آخری آرام گاہ بن جائے گا.
شامی افواج نے حلب شہر کی جانب جاتی ہوئی ساری سپلائی لائنز کو کاٹ دیا ہے،داعش اب شام کے جنوب تک محصور ہوکر رہ گئی ہے جہاں سے ترکی قریب ہے ، اس حوالے سے گیرتھ ڈیوس نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ داعش کا شام کے جنوب میں محصور ہونا ترکی کے ساتھ تصادم کا سبب بھی بن سکتا ہے ۔
انسانی حقوق کے شامی مبصررامی عبد الرحمن کے مشاہدے کے مطابق شام کی خانہ جنگی کے واقعات کو برطانیہ کے ایک گروپ نے مانیٹر کیا انہوں نے بتایا کہ شامی افواج اور حزب اللہ نے مل کر داعش کے خلاف ایک گروپ تشکیل دیا تھا، انہوںنے دعوی کیا کہ اس گردہ کو شام کی حکومت کی حمایت حاصل ہے ، یہ گردہ اپنی حکومت کے تعاون سے داعش پر فضائی حملے کرتا ہے.
شامی مبصر کے مطابق شمالی شام کا علاقہ ایک پیچیدہ میدان جنگ کی صورت اختیار کر گیا ہے ، شام کی موجودہ منظر نامے کے مطابق ریاستی جنگ اب مقامی افواج، ترک افواج ، شام اور ترکی کے باغیوں اتحادیوں سمیت امریکی حمایت یافتہ ملیشیا کے ایک اتحاد کی طرف سے لڑی جا رہی ہے.
مبصرین کا کہنا ہے کہ شام میں حلب کے قریب کا علاقہ الباب جو شمال میں واقع ہے وہ ترکی افواج کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے ، شام کے جنوب میں ہی عسکریت پسندوں اور ترکی افواج کے درمیان چھڑپ ہوئی ہےجس کے نیتجے میں ہفتے کے روز ترکی کی حمایت یافتہ فورس نے شام کے علاقے پر قبضہ کرلیا ہے.
برطانوی مبصرین کا کہنا ہے کہ شام کی حکومت کو روس کی افواج کے ساتھ ایران کے زیر اثر شعیہ جنگجو گروپ حزب اللہ کی حمایت حاصل ہے، شام کے صدر بشار الاسد نے داعش کا اثرورسوخ ختم کرنے کے لئے باغی گرہوں سے اتحاد قائم کیا ہے جو کہ داعش کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے.
یاد رہے کہ شام کی حکومت داعش کے خطرے سے دسمبر 2011 سے نبردآزما ہے تاہم شام کی فوج نے داعش پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے، جس کی وجہ سے اب داعش شام کے شہر حلب تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
واضح رہے شام کے تنازعہ کی وجہ سے 310،000 سے زائد افراد ہلاک اور اس تعداد سے کہیں زیادہ افراد بے گھر چکے ہیں جبکہ لڑائی تاحال جاری ہے.