سرکوزی کو مالی بے ضابطگیوں کے مقدمے کا سامنا
فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کو سنہ 2012 کی انتخابی مہم میں اپنی جماعت کے کھاتوں میں گڑ بڑ کرنے کے الزام میں مقدمے کا سامنا ہے۔
سرکوزی پر سنہ 2012میں انتخابی مہم کے دوران اپنی جماعت کے کھاتوں میں دس کروڑ اسی لاکھ یورو زیادہ خرچ کرنے کے الزام لگائے جا رہے ہیں۔
سرکوزی نے متعدد بار ان الزامات کی تردید کی ہے۔
نکولس سرکوزی کو سنہ 2012 کے انتخابات میں فرانسوا اولاند کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور وہ اس سال ہونے والے انتخابات میں بھی دوبارہ حصہ لینے کی کوشش میں ناکام رہے ہیں۔
سرکوزی کے خلاف اس سارے معاملے کو ‘بگمیلئن’ سکینڈل کا نام دیا جا رہا ہے۔
یہ سارا سکینڈل سرکوزی کی جماعت جسے اُس وقت ‘یوایم پی’ کا نام دیا گیا تھا اس کے گرد گھومتا ہے اور اس پر الزام ہے کہ اس نے ایک پبلسٹی فرم کے ساتھ ملی بھگت کر کے سنہ 2012 کی انتخابی مہم کے اصل اخراجات کو چھپایا تھا۔
فرانس میں انتخابی مہم کے اخراجات کی حد مقرر ہے اور الزام ہے کہ’بگمیلئن’ نے اضافی اخراجات انتخابی مہم کی بجائے سرکوزی کی جماعت سے وصول کیے جس سے یو ایم پی کو انتخابی مہم کے دوران اخراجات کی حد سے زیادہ خرچ کرنے میں مدد ملی۔
‘بگمیلئن’ کے کئی ملازمیں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انھیں اس کا علم تھی اور یو ایم پی کے کئی ارکان پہلے ہی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
توقع ہے کہ اس مقدمے میں اس بات پر توجہ دی جائے گی کہ نکولس سرکوزی کو بھی اس معاملے کا علم تھا یا نہیں۔
سرکوزی سنہ 1958میں جدید جمہوریہ فرانس کے قیام کے بعد سے اب تک مقدمے کا سامنے کرنے والے دوسرے صدر ہیں۔
سابق صدر ژاک شیراک کو سنہ 2012 میں سرکاری وسائل کے بے جا استعمال اور عوام اعتماد کو توڑنے کے الزام میں دو سال کی سزا سنائی گئی تھی۔