جنوبی کوریا نے کم جونگ نام کی موت کی تصدیق کر دی
جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کم جونگ نام کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پیانگ یانگ کے مظالم کی علامت ہو سکتی ہے۔
خیال رہے کہ کم جونگ نام کی عمر 45 برس تھی اور انھیں پیر کو ملائیشیا کے دارالحکومت کولالمپور کے ہوائی اڈے پر نشانہ بنایا گیا۔
وہ شمالی کوریا کے سابق سربراہ کم جونگ ال کے سب سے بڑے صاحبزادے تھے۔
اس حملے کی وجہ کی تصدیق نہیں کی گئی اور حملہ آوروں کی شناخت بھی نہیں کی گئی ہے۔
جنوبی کوریا کے نگران صدر ہوانگ کیوآہن کا کہنا ہے کہ اگر اس کارروائی میں شمالی کوریا ملوث پایا گیا تو اس سے اس کی ‘بربریت اور غیر انسانی فطرت’ ظاہر ہو گی۔
اگر اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ کم جونگ نام کی ہلاکت میں شمالی کوریا ملوث ہے تو سنہ 2013 کے بعد شمالی کوریا کی قیادت کے ہاتھوں سب سے زیادہ ہائی پروفائل موت ہو گئی۔
کم جونگ نام کے چچا چانگ سونگ تھائک کو سنہ 2013 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔
کم جونگ نام پر پیر کو ملائیشیا کے دارالحکومت کولالمپور کے ہوائی اڈے پر حملہ کیا گیا تھا۔ ان کی موت کا اعلان منگل کو گیا گیا۔
ملائیشیا کی پولیس کے ایک اہلکار فاضل احمد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ‘ابھی تک کسی پر شبہ ظاہر نہیں کیا گیا لیکن ہم نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔’
کم جونگ نام سنہ 2001 میں جعلی پاسپورٹ پر جاپان میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران گرفتار کیے گئے تھے۔
انھوں نے جاپانی پولیس کو بتایا تھا کہ وہ ٹوکیو کا ڈزنی لینڈ دیکھنا چاہتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اس واقعے کے بعد ان کے والد کی نظروں میں ان کی وقعت کم ہوگئی تھی۔
سنہ 2011 میں والد کی وفات اور اپنے چھوٹے بھائی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کم جونگ نام نے اپنا زیادہ وقت مکاؤ، سنگاپور اور چین میں گزارا۔
2011 میں جاپانی میڈیا میں ان کا ایک بیان بھی سامنے آیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ وراثتی حکمرانی کے حق میں نہیں۔