مردے کو دفنانے کے بجائے یہ ایک کام کرنے سے زیادہ فائدہ ہوگا، سائنسدانوں نے ایسا دعویٰ کردیا کہ جان کر آپ سوچ میں پڑجائیں گے
اسٹاک ہوم: انسانی تاریخ کے ہر دور اور ہر تہذیب میں مرنے والوں کو دنیا سے رخصت کرنے کے مخصوص رسوم و رواج رائج رہے ہیں۔ کوئی اپنے مرنے والوں کو عزت و تکریم کے ساتھ زمین میں دفن کرتا ہے توکوئی انہیں آگ میں جلا کر بھسم کردیتا ہے، جبکہ کچھ مذاہب کے ماننے والے اپنے مردوں کو بلند ستونوں پر چیل کووں کی خوراک بننے کے لئے بھی چھوڑدیتے ہیں۔ یہ سب روایات اپنی جگہ لیکن جدید ٹیکنالوجی کے دور میں ماحولیاتی آلودگی سے پریشان سائنسدانوں نے مرنے والوں کو دنیا سے رخصت کرنے کا ایک ایسا طریقہ ایجاد کرلیا ہے کہ جس کے بارے میں سن کر ہر کوئی دنگ رہ گیا ہے۔
دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق سویڈن سے تعلق رکھنے والی خاتون سائنسدان اور ماہر حیاتیات سوزان وی ماساک کا کہنا ہے کہ انہوں نے تین سال کی تحقیق کے بعد ایک مشین تیار کی ہے جو دیکھتے ہی دیکھتے انسانی لاش کو قدرتی کھاد میں تبدیل کردیتی ہے، جسے فصلوں کو ہرا بھرا اور توانا بنانے کے لئے استعمال کیا جاسکتاہے۔ ان کی ایجاد کا نام پرومیشن(Promession) ہے، جسے انسانی لاشوں کو قدرتی کھاد میں تبدیل کرنے والی بہترین اور کامیاب ترین مشین قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ مشین لاش کی مکمل صفائی کے بعد اسے -196ڈگری پر مائع نائٹروجن کی پھوہار سے منجمد کرتی ہے، جس کے بعد برف جیسے کرسٹل میں تبدیل ہو جانے والی لاش کا طاقتور ارتعاش کے ذریعے پاﺅڈر بنا دیتی ہے۔ سوزان کا کہنا ہے کہ یہ تمام عمل مکمل ہونے میں صرف چند منٹ ہی لگتے ہیں، جس کے بعد ماحول دوست اور پودوں کے لئے انتہائی فائدہ مند قدرتی کھاد تیار ہو جاتی ہے ۔ جب ان سے اس تکنیک کے اخلاقی پہلوﺅں کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا ”جہاں تک عزت کی بات ہے تو میں تو یہ کہوں گی کہ یہ انسانی میت کے ساتھ انتہائی احترام اور تکریم کے ساتھ پیش آنے کا صاف ستھرا ترین طریقہ ہے۔ یہ تکنیک انسانی جسم کو کوئی ایسی شے نہیں سمجھتی کہ جسے بیکار جان کر ٹھکانے لگادیا جائے، بلکہ اسے ایک ایسے تحفے میں بدل دیتی ہے جو قدرت کو واپس لوٹادیاجاتا ہے۔ یہ ضائع ہونے کی بجائے پھر سے انسانی فائدے کے لئے استعمال ہوسکتا ہے۔“