بیت المقدس: ہم نےغاصب صیہونی حکومت کو پیچھے ہٹنے اور رکاوٹیں ہٹانے پر مجبور کر دیا ہے
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ ہم قدس کی جنگ جیت چکے ہیں، اسرائیل آگ سے کھیلنا بند کر دے
فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے منگل 11 مئی کی شام ایک انتہائی اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے: ہم دشمن کے مقابلے میں جاری جدوجہد کے مختلف مراحل طے کرتے ہوئے ایک نئے باب میں داخل ہو چکے ہیں اور قدس شریف کی جنگ میں کامیابی سے ہمکنار ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا:ہماری ملت قدس شریف کے معرکے میں فتح یاب ہو چکی ہے اور ہم نے باب العامود کا دفاع کرتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کو پیچھے ہٹنے اور رکاوٹیں ہٹانے پر مجبور کر دیا ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا: ہماری ملت نے ثابت کر دیا ہے کہ قدس شریف دشمن سے مقابلے اور ٹکراو کا مرکز اور محور ہے۔ غزہ نے بھی قدس شریف کی ندا پر لیبک کہی۔ ہم کیسے قدس شریف اور مسجد اقصی کے معاملے میں دیر کر سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ قدس کے بارے ہمارا موقف واضح ہے اور ہم قدس کی آزادی تک ڈٹے رہیں گے۔ اب صیہونیوں سے مقابلے کا ایک نیا دور شروع ہو گیا ہے جو کہ حتمی کامیابی تک جاری رہے گا ہم نے مسجد الاقصی میں صیہونیوں کے خیالی جشن کو تہہ و بالا کر دیا۔
اسلامی مزاحمت کی تحریک حماس کے رہنما نے کہا: قدس شریف غزہ کے دل میں اور غزہ قدس شریف کے دل میں واقع ہے۔ یہ وہ بات ہے جو مزاحمت کی بالادستی کے ذریعے کہی گئی ہے۔ طاقت کے نئے توازن کا آغاز قدس شریف اور مسجد اقصیٰ سے ہوا ہے۔ ہماری ملت نے ثابت کر دیا ہے کہ ہم قدس اِس وقت مقاومتی جھڑپوں میں محورِ اصلی کے طور پر موجود ہے. اس وقت فلسطین کے تمام گروہ ایک صف میں متحد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ان عرب اور اسلامی اقوام پر درود بھیجتا ہوں جنہوں نے مسجد اقصی کیلئے آواز اٹھائی۔ میں ایسے ممالک کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے ملت فلسطین اور قدس شریف اور مسجد اقصیٰ کی حمایت کی ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے مزید کہا: میں نے بہت سے حکمرانوں سے رابطہ کیا اور انہیں کہا کہ ہم قدس شریف اور مزاحمت سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ ہم ہر گز پیچھے نہیں ہٹیں گے اور قدس شریف ہماری روح، عقل اور ضمیر ہے جس کے بغیر کچھ بھی وجود نہیں رکھتا۔
اسماعیل ہنیہ نے فلسطینیوں کے حقوق کے دفاع پر زور دیتے ہوئے کہا: کوئی فلسطینیوں سے اپنے وطن اور اپنی سرزمین میں واپس لوٹنے کا حق نہیں چھین سکتا۔ اسی طرح کوئی اس حق سے دستبردار بھی نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے موجودہ حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "حالیہ واقعات کی تمام تر ذمہ داری دشمن پر عائد ہوتی ہے۔ ہم نے جو کچھ انجام دیا وہ غاصب قوتوں کیلئے ایک پیغام تھا یعنی قدس شریف پر جارحیت کافی ہو گئی ہے اور اب مزید آگ سے مت کھیلو۔
اسماعیل ہنیہ نے اسرائیلی حکمرانوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا: آگ سے مت کھیلو۔ مزاحمت ہر قسم کے آپشن کیلئے تیار ہے جس میں تناو کی شدت میں اضافہ کرنے یا حالات پرسکون کرنا دونوں شامل ہیں۔ ہمیں ملت فلسطین کی اس آواز پر لبیک کہنی چاہئے کہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ سکیورٹی تعاون ختم کر دیں۔ قدس شریف اور مسجد اقصی سے طاقت کی نئی مساواتوں کا آغاز ہو چکا ہے۔