عراقی شہر میں داعش کی جانب سے کھودی گئی سرنگیں، قبضہ حاصل کرنے کے بعد ماہرین نے اُتر کر دیکھا تو چھپائی گئی ایسی قیمتی ترین چیز مل گئی کہ کوئی خوابوں میں بھی نہ سوچ سکتا تھا
بغداد (مانیٹرنگ ڈیسک) عراق میں داعش کے زیر قبضہ شہر کے نیچے کھودی گئی سرنگوں کی دریافت نے ماہرین کو حیران کردیا، لیکن ان سرنگوں میں موجود صدیوں پرانے قیمتی خزانے کی دریافت اس سے بھی زیادہ حیرتناک ثابت ہوئی۔ ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق ریت کے بڑے ٹیلوں کے نیچے زمین کی گہرائی میں ماہرین آثار قدیمہ کو سرنگوں کا ایک جال ملا ہے، جسے داعش کے شدت پسند چھپنے اور فرار ہونے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ ان سرنگوں میں تین ہزار سال قدیم انتہائی قیمتی نوادرات کے ڈھیر ملے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نوادرات 10ویں صدی قبل مسیح کے دور سے تعلق رکھتے ہیں۔ صالح نعمان، جو کہ ان نوادرات کا جائزہ لینے والے پہلے ماہر ہیں، کا کہنا تھا کہ غالباً داعش کے جنگجوﺅں نے سرنگیں اتنی گہری کھودیں کہ وہ قدیم زمانے کے زیر زمین مندروں تک جاپہنچیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زیر زمین سرنگوں میں ملنے والے نوادرات انتہائی منفرد ہیں، جنہیں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ نوادرات میں دو بیلوں کی شبیہیں بھی شامل ہیں جو بظاہر ایک محل کے داخلی دروازے پر بنی ہوئی ہیں، جس کے پیچھے مزید خزانے چھپے ہوسکتے ہیں۔ موصل کے ایک گھر سے قدیم دور کے 100 سے زائد برتن بھی ملے ہیں، اور تحقیق کاروں کا خیال ہے کہ داعش کے شدت پسندوں نے یہ نوادرات بھی زیر زمین سرنگوں سے چرائے اور غالباً انہیں بیچنے کی کوشش میں تھے۔ زیر زمین سرنگوں کی دیواریں کچی ہیں لہٰذا کسی بھی وقت ان کے منہدم ہونے کا خطرہ موجود ہے، لیکن ماہرین آثار قدیمہ اپنی جان خطرے میں ڈال کر نوادرات کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔