اسرائیل کے وزیر خارجہ گابی اشکینازی نے مصر میں اپنے ہم منصب سے ملاقات
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) میں مصری انٹیلی جنس کے سربراہ عباس کامل سے ملاقات کی اور ‘تعاون کو مضبوط بنانے’ پر تبادلہ خیال
مصر کے سینئر سیکیورٹی عہدیداروں نے بتایا کہ مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے مصری انٹیلی جنس کے سربراہ عباس کامل اور اس کے وفد کو یہ ذمہ داری سونپی کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا بھی دورہ کریں اور مستقل طور پر جنگ بندی کے معاہدے کو روبہ عمل بنائیں۔
اسی دن اسرائیل کے وزیر خارجہ گابی اشکینازی نے مصر میں اپنے ہم منصب سے ملاقات کی۔
یہ اسرائیلی وزیر خارجہ کا 13 برس میں پہلی سرکاری دورہ تھا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ وہ ‘حماس کے ساتھ مستقل فائر بندی، انسانی امداد کی فراہمی کے طریقہ کار اور عالمی برادری کے تعاون کے ساتھ غزہ کی تعمیر نو جیسے امور پر تبادلہ خیال کریں گے’۔
علاقائی استحکام کو نقصان پہنچانے والے انتہا پسند عناصر کو روکنے اور حماس کے ہاتھوں لاپتا افراد اور قیدیوں کی اسرائیلی واپسی کو یقینی بنانے کی کوششوں کا مطالبہ کیا’۔
مصری وزارت خارجہ نے ٹوئٹ میں کہا کہ وزرا کی بات چیت ‘امن کی بحالی اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے مصر کی انتھک اور مسلسل رکھنے والی کوششوں کا حصہ ہے’۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی منہدم عمارتوں کے ملبے تلے سے مزید لاشیں نکال لی گئیں
مصر کے سینئر سیکیورٹی عہدیداروں نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر بتایا کہ قاہرہ میں منعقد بات چیت میں حماس کے رہنما اسمعیل کی شرکت بھی متوقع ہے۔
اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی ہوچکی ہے تاہم اس 11 دن جاری رہنے والی جارحیت میں اسرائیلی فضائی کارروائیوں میں 56 افراد سے زائدجاں بحق ہوگئے تھے اور ان میں 14 بچے بھی شامل تھے۔
ان 11 دنوں میں اسرائیل کی جانب سے پناہ گزینوں کے کیمپوں پر بمباری کی گئی، میزائیل حملوں میں بچے جاں بحق ہوئے، عمارتوں پر حملہ کرکے انہیں منہدم کردیا گیا اور لوگ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے بے بسی میں اپنے پیاروں کی لاشیں نکلتے ہوئے دیکھتے رہے۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں جو انسانی بحران پیدا ہوا اس سے ہر فلسطینی متاثر ہوا ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں موجود اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے کہا تھا کہ صرف 7 سے 10 مئی تک مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز ایک ہزار فلسطینیوں کو زخمی کرچکی ہے۔
اس تشدد کا آغاز مقبوضہ بیت المقدس سے ہوا جو یہودیوں، مسلمانوں اور عیسائیوں کے لیے یکساں مقدس مقام ہے۔
10 مئی کو مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں پر اسرائیلی پولیس کے حملے نے حماس کو جوبی کارروائی کے طور پر یہودی ریاست پر راکٹ حملے کرنے پر مجبور کردیا تھا۔